لکھنؤ: سنبھل کے صدر کوتوالی علاقے میں 24 نومبر کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کی ٹیم نے اتوار کے روز موقع پر جا کر حالات کا جائزہ لیا۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر کمار اروڑہ کی سربراہی میں کمیشن کی ٹیم نے ڈی ایم اور ایس پی کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور موجودہ صورتحال کا معائنہ کیا۔
کمیشن نے شاہی جامع مسجد میں جا کر وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر آنجنے کمار سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ کمیشن نے اپنے معائنے کے دوران مقامی افراد سے سوالات کیے اور حقائق جمع کیے۔ ٹیم کا دورہ صرف ابتدائی مشاہدے تک محدود تھا اور مزید تفصیلی تحقیق کے لیے آئندہ کے منصوبے بنائے جائیں گے-
کمشنر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد حالات کا جائزہ لینا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے انتظامیہ سے سوالات کیے جن کے جوابات فراہم کیے گئے۔ یہ معائنہ مزید کارروائی کے لیے بنیادی معلومات جمع کرنے کا حصہ تھا۔ان کے مطابق، کمیشن کی دو رکنی ٹیم نے موقع پر جا کر متاثرہ علاقے کا جائزہ لیا، جبکہ مکمل ٹیم بعد میں مزید تفصیلات پر غور کرے گی۔ کمیشن نے ہنگامہ آرائی کے اثرات سے متاثرہ مقامات پر توجہ مرکوز رکھی۔ پولیس کے مطابق، سنبھل کی موجودہ صورتحال قابو میں ہے اور انتظامیہ پرامید ہے کہ جلد ہی حالات مکمل طور پر معمول پر آ جائیں گے۔ ضلعی انتظامیہ نے سیاسی جماعتوں کے دوروں پر 10 دسمبر تک پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ امن قائم رکھا جا سکے۔حراست کے بارے میں بات کرتے ہوئے حکام نے کہا کہ گرفتاریاں صرف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی جائیں گی۔ انتظامیہ نے یقین دلایا کہ بغیر ثبوت کے کسی بھی فرد کو گرفتار نہیں کیا جائے گا