پٹنہ :ذات کی بنیاد پرمردم شماری کا کام اب بہار میں دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے منگل کو ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو خارج کر دیاہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے نتیش کمار حکومت نے راحت کی سانس لی ہے۔ 4 مئی کو پٹنہ ہائی کورٹ نے ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اس پر عارضی روک لگا دی تھی۔ اب اس فیصلے کو پٹنہ ہائی کورٹ نے درست قرار دیا ہے۔
میونسپل اور پنچایتی انتخابات میں پسماندہ ذاتوں کے لیے کوئی ریزرویشن نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت نے کہا کہ او بی سی کو 20 فیصد، ایس سی کو 16 فیصد اور ایس ٹی کو ایک فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ پھر بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 50 فیصد ریزرویشن دیا جا سکتا ہے۔ ریاستی حکومت میونسپل اور پنچایتی انتخابات میں 13 فیصد زیادہ ریزرویشن دے سکتی ہے۔ حکومت نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ اس کی وجہ سے ذات کا شماربھی ضروری ہے۔
پٹنہ ہائی کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اب 25 دن کے بعد عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس کے وی چندرن کی بنچ نے ذات پات کی مردم شماری کے خلاف دائر درخواستوں کی مسلسل پانچ دن تک سماعت کی۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال نتیش حکومت نے بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد دو مرحلوں میں گنتی کرانے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔ اس کام کا پہلا مرحلہ اس سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسرا مرحلہ اپریل میں شروع ہواتھا۔ دوسرے مرحلے کے دوران پٹنہ ہائی کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضیوں کی سماعت کے دوران ذات پات کی بنیاد پر گنتی پر عارضی طور پر روک لگا دی تھی۔