قومی راجدھانی کے اندرا گاندھی ایئرپورٹ پر ایک مسافر نے ایئر انڈیا ایکسپریس کے پائلٹ پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ انکت دیوان نامی مسافر نے دعویٰ کیا ہے کہ پائلٹ کیپٹن وریندر نے ان کے ساتھ نہ صرف بدسلوکی کی بلکہ ان پر جسمانی تشدد بھی کیا جس سے وہ لہو لہان ہوگئے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد یہ معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔ متاثرہ مسافر کا کہنا ہے کہ اس واردات نے ان کی پوری چھٹی برباد کر دی جس سے ان کا خاندان خاص طور پر ان کی 7 سالہ بیٹی اب تک صدمے میں ہے۔
اس واردات کے بعد ایئر انڈیا ایکسپریس نے ایک بیان جاری کرکے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملزم پائلٹ کو فوری اثر سے ڈیوٹی سے ہٹا دیا ہے۔ اس سے پہلے مسافر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ مجھے اور میرے اہل خانہ کو سیکیورٹی چیک کے لیے کہا گیا جس کا استعمال اسٹاف کرتا ہے کیونکہ ہمارے ساتھ ایک 4 مہینے کا بچہ اسٹرولر میں تھا۔ اسٹاف میرے آگے لائن توڑ رہا تھا، جب میں نے اسے ٹوکا تو کیپٹن وریندر بھڑک گئے اور انہوں نے مجھ سے کہا ’’ کیا آپ ان پڑھ ہیں اور کیا یہ سائن بورڈ نہیں پڑھ سکتے جس پر لکھا ہے کہ یہ انٹری اسٹاف کے لیے ہے؟
اس کے بعد دونوں کے درمیان کہا سُنی ہوگئی اور پائلٹ نے مجھ پر حملہ کر دیا، جس سے مجھے خون نکل آیا۔ پائلٹ کی شرٹ پر لگا خون بھی میرا ہی ہے۔ اس واقعہ کے سبب میری چھٹیاں خراب ہوگئیں، میری 7 سال کی بیٹی نے اپنے والد کو بے دردی سے مارکھاتے ہوئے دیکھا۔ وہ اب بھی صدمے اور خوف میں مبتلا ہے۔
اس واردات کے بعد ایئر انڈیا ایکسپریس نے اپنے پائلٹ کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا اور سرکاری بیان جاری کیا ہے۔ ایئرلائن نے کہا ہے کہ ملزم ملازم کو تمام سرکاری ڈیوٹی سے فوری طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کمپنی کے ایک ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہمیں دہلی ایئرپورٹ پر ہوئی واردات کے بارے میں معلوم ہوا ہے جس میں ہمارا ایک ملازم شامل تھا۔ یہ ملازم کسی دوسری ایئرلائن کی فلائٹ سے بطور مسافر سفر کر رہا تھا اور اس کا ایک دیگر مسافر سے جھگڑا ہوا تھا۔ ہم اس طرح کے رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔


















