نئی دہلی: ایئر انڈیا کی پروازوں میں حالیہ دنوں میں تکنیکی خرابیاں اور تاخیر کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ احمد آباد طیارہ حادثے کے بعد سے کمپنی کی کئی پروازوں میں نہ صرف خلل پڑا ہے بلکہ مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ تازہ معاملہ این سی پی (شرد پوار گروپ) کی رکن پارلیمان سپریا سُولے کا ہے، جنہوں نے دہلی سے پونے جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز میں تین گھنٹے سے زائد کی تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔سپریا سُولے نے منگل کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’’میں دہلی سے پونے جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز اےآئی-2971 میں سفر کر رہی ہوں۔ پرواز تین گھنٹے سے زیادہ تاخیر کا شکار ہے لیکن کوئی واضح اطلاع نہیں دی گئی، نہ ہی کوئی اپڈیٹ ہے اور نہ ہی کوئی مدد۔ یہ سروس انتہائی ناقص ہے۔‘‘
انہوں نے مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی رام موہن نائیڈو اور ہوابازی کی وزارت کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے کہا، ’’ایئر انڈیا میں اس طرح کی تاخیر اور بدانتظامی معمول بن چکی ہے۔ مسافر بےبس اور پریشان ہیں۔ یہ لاپرواہی ناقابل قبول ہے۔ وزیر شہری ہوابازی اور وزارت سے گزارش ہے کہ فوری مداخلت کریں اور ایئر انڈیا کو جواب دہ بنائیں۔ مسافروں کو بہتر خدمات فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔
سپریا سُولے کے اس بیان کے بعد ایئر انڈیا پر ایک بار پھر سوالات اٹھنے لگے ہیں، جو پہلے ہی حالیہ تکنیکی خامیوں کے باعث تنقید کی زد میں ہے۔اسی روز منگل کی شام، ایئر انڈیا نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں کہا گیا کہ دہلی میں خراب موسم کے باعث اس کی کئی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں اور کچھ کو دوسری جگہ موڑا جا رہا ہے۔ کمپنی نے مسافروں سے گزارش کی کہ ایئرپورٹ جانے سے پہلے اپنی پرواز کی صورتحال ضرور چیک کریں۔
اس سے قبل منگل کو ہی ایئر انڈیا کی احمد آباد سے لندن جانے والی پرواز اےآئی-159 بھی تکنیکی خرابی کے باعث منسوخ کر دی گئی تھی۔ یہ پرواز دوپہر 1:10 بجے روانہ ہونے والی تھی لیکن روانگی سے چند گھنٹے قبل ہی تکنیکی خرابی کا پتہ چلنے پر اسے منسوخ کرنا پڑا۔مسلسل شکایات اور فنی مسائل نے ایئر انڈیا کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ مسافروں کا مطالبہ ہے کہ یا تو سروس کو بہتر کیا جائے یا کمپنی کو جواب دہ بنایا جائے تاکہ عوام کی پریشانیوں کا ازالہ ہو سکے۔