ممبئی کی ایک عدالت نے مشہور فلم ہدایت کار رام گوپال ورما کو چیک باؤنسنگ معاملے میں تین مہینے کی جیل کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ ان کے نئے پروجیکٹ ‘سنڈیکیٹ’ کے اعلان سے ایک دن قبل آیا ہے۔ گزشتہ سات برسوں سے چل رہی اس معاملے کی سماعت کے بعد اندھیری مجسٹریٹ کورٹ کا یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔ حالانکہ فیصلہ سنائے جانے کے وقت رام گوپال ورما عدالت میں موجود نہیں تھے۔
مجسٹریٹ نے حکم دیا کہ فیصلہ کے دن ملزم غیر حاضر رہا، ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا جائے اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کے توسط سے گرفتاری کی جائے۔ رام گوپال ورما کو جس جرم کے تحت سزا سنائی گئی ہے وہ نیگوشی ایبل انسٹرومنٹس ایکٹ کی دفعہ 138 کے تحت ہے۔ ‘انڈیا ٹوڈے’ کی خبر کے مطابق ہدایت کار رام گوپال ورما کو تین مہینے کی سزا کے ساتھ ساتھ 3.72 لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دینا ہوگا۔ معاوضہ کی ادائیگی نہیں کرنے کی حالت میں ورما کو تین مہینے کی مزید جیل کی سزا بھگتنی پڑے گی۔
اس معاملے میں جون 2022 میں رام گوپال ورما کو عدالت کے ذریعہ 5 ہزار روپے کے پی آر اور نقد سیکوریٹی پر ضمانت دی گئی تھی۔ مجسٹریٹ وائی پی پجاری نے سزا سناتے وقت کہا “فوجداری ضابطہ، 1973 کی دفعہ 428 کے تحت کسی بھی سیٹ-آف کا سوال نہیں اٹھتا ہے کیونکہ ملزم نے ٹرائل کے دوران کوئی وقت حراست مہیں نہیں گزرا۔”
یہ معاملہ 2018 میں شری نامک کمپنی کے ذریعہ مہیش چندر مشرا کے توسط سے شروع کیا گیا تھا۔ معاملہ ورما کی فرم ‘کمپنی’ سے متعلق ہے۔ رام گوپال ورما شیوا، رنگیلا، ستیہ، کمپنی، سرکار جیسی کامیاب فلموں کی ہدایت کاری کے لیے مشہور ہیں۔ وہ کووڈ-19 کے دوران مالی بحران کا بھی شکار ہو گئے تھے جس کی وجہ سے انہیں اپنا دفتر بھی فروخت کرنا پڑا تھا۔