مسلم طبقہ اور اپوزیشن پارٹیاں خاص طور سے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کے خلاف ہیں، لیکن بی جے پی کے سرکردہ لیڈران اس کو جلد از جلد نافذ کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ایک تازہ بیان سامنے آیا ہے جو بے حد مایوسی بھرا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری مسجد چلی گئی اور ہم کچھ نہیں کر پائے، اب یو سی سی میں کیا کر لیں گے۔‘‘ ان کا اشارہ بابری مسجد کی طرف ہے جس کو منہدم کر دیا گیا اور وہاں اب رام مندر تعمیر کیا جا رہا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کے دوران اپنی اس مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں مسلمان اپنے نظریات رکھیں گے، لیکن ان کی باتوں کو سنا جائے گا، اس کی امید نہیں ہے۔ مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ’’کوئی کیا کر سکتا ہے؟ اب تو وزیر اعظم نے کھلے طور پر کہا ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی حقوق چھین لیے جائیں گے۔
دراصل گزشتہ منگل (27 جون) کے روز وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان کے مسلم بھائی بہنوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کون سی سیاسی پارٹی ان کو بھڑکا کر ان کا سیاسی فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یونیفارم سول کوڈ کے نام پر ایسے لوگوں کو بھڑکانے کا کام ہو رہا ہے۔‘‘ پی ایم مودی نے یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ ایک گھر میں ایک رکن کے لیے ایک قانون اور دوسرے کے لیے دوسرا تو گھر چل پائے گا کیا؟ تو ایسے دوہرے نظام سے ملک کیسے چل پائے گا؟ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یاد رکھنا ہے کہ ہندوستانی آئین میں بھی شہریوں کے یکساں حقوق کی بات کہی گئی ہے۔
واضح رہے کہ مولانا ارشد مدنی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بھی رکن ہیں۔ اس بورڈ نے وزیر اعظم مودی کے یونیفارم سول کوڈ سے متعلق مذکورہ بالا بیان کے بعد منگل کی دیر شب ایک ایمرجنسی میٹنگ کی تھی۔ تین گھنٹے کی اس میٹنگ میں لاء بورڈ نے اپنے نظریات لاء کمیشن کو سونپنے کا فیصلہ کیا، جس نے سبھی لوگوں سے مشورے مانگے ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ یونیفارم سول کوڈ کو لے کر جلد ایک مسودہ تیار کیا جائے گا۔ اس میں یونیفارم سول کوڈ کے قانونی پہلوؤں کو شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شریعت کے ضروری حصوں کو بھی مسودہ میں شامل کیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں، میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا کہ بورڈ کی طرف سے لاء کمیشن کے سربراہ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ لاء کمیشن سے بورڈ کی اپیل ہوگی کہ اس مسودہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یونیفارم سول کوڈ کا مسودہ تیار کیا جائے۔