پٹنہ(ت ن س)وزیراعلیٰ نتیش کمار کی کابینہ میں توسیع کی گئی ہے۔ جنتادَل یو کے رکن اسمبلی رتنیش سداکو کابینہ میں شامل کیاگیاہے۔ راج بھون میں منعقد تقریب میں گورنرراجندر وشوناتھ ارلیکر نے رتنیش سداکو عہدہ اور راز داری کا حلف دلایا۔ تقریب میں وزیراعلیٰ نتیش کمار ، نائب وزیراعلیٰ تیجسوی پرساد یادو کے علاوہ دیگر کابینی وزراء اور مختلف جماعتوں کے لیڈران شامل ہوئے۔ پروگرام کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے صحافیوں سے بات کی۔ مسٹر جیتن رام مانجھی اور ان کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ کی عظیم اتحاد سے علیحدگی کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے جیتن رام مانجھی سے کہا تھا کہ وہ اپنی پارٹی جے ڈی یو میں ضم کر لیں یا الگ ہو جائیں۔لیکن انہوں نے الگ ہونے کا راستہ اختیارکیا،یہ اچھی بات ہے۔ اگر وہ ساتھ رہتے تو بی جے پی کو اطلاع دیتے رہتے۔ پٹنہ میں ملک کی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ وہ چاہتےتھے کہ وہ بھی اس میٹنگ میں موجودرہیں۔ نتیش کمارکا کہناتھاکہ سب جانتے ہیں کہ وہ بی جے پی کے لوگوں سے مل رہے تھے۔ ہمارے یہاں بھی وہ آکر ملتے تھے اور سب بات کہتے تھے۔اس کی جانکاری مجھے تھی۔ ایک بار جب وہ ہم سے ملنے آئے تو ہم نے ان سے کہا کہ جتنی عزت ہم نے آپ کو دی ہے کوئی اور نہیں دے سکتا۔ آپ یا تو اپنی پارٹی کو جے ڈی یو میں ضم کریں یا اگر آپ الگ ہونا چاہتے ہیں تو الگ ہوجائیں۔ انہوں نے پارٹی کے انضمام کو قبول نہیں کیا اور علیحدگی اختیار کر لی۔نتیش کمارنے کہاکہ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں ہر کوئی اپنی اپنی پارٹی کی بات رکھتےاورمانجھی ساتھ رہتے تو میٹنگ میں جو کچھ ہوتا وہ سب بی جے پی کو پتہ چل جاتا۔ ہم نے اپنے کوٹے سے انہیں وزیر بنایا تھا۔مسٹر رتنیش سدا کو وزیر بنائے جانے کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم جناب رتنیش سدا کو طویل عرصے سے جانتے ہیں۔ الیکشن جیت کر تیسری بار آئے ہیں۔ ہم نے مسٹر رتنیش سدا کوبلایا اور پارٹی کے دیگر لوگوں سے بھی بات کی، اس کے بعد گورنر صاحب سے انہیں وزیر بنانے کی بات ہوئی۔ ہم نے سنتوش کمار سمن کاکابینہ سے استعفیٰ گورنر کو بھیج دیااور اسے قبول کر لیا گیا۔صحافیوں کے اس سوال کے جواب میں کہ پارلیمانی انتخابات وقت سے پہلے کرائے جانے چاہئیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو حق ہے کہ اگر وہ چاہے تو پہلے انتخابات کراسکتی ہے۔ جس حکومت کے پاس اکثریت ہو وہ پہلے بھی الیکشن کروا سکتی ہے۔ ہم لوگ اٹل بہار واجپئی کے ساتھ تھے،تو ان کی اپنی پارٹی کے لوگوں نے وقت سے 3-4 مہینے پہلے ہی عام انتخابات کرادیا تھا۔ حالانکہ اٹل جی یہ نہیں چاہتے تھے۔ اپوزیشن کا اتحاد شروع ہو گیا ہے، اس لیے انہیں لگتا ہے کہ یہ لوگ متحد ہو کرآگے بہت موومینٹ کریں گے تو زیادہ نقصان ہو گا، اس لیے وہ پہلے بھی الیکشن کروا سکتے ہیں۔ ہم نے توایسے ہی کہا تھا۔ اس کا امکان ہمیشہ رہتا ہے، اسی لیے ہم نے تمام پارٹیوں کوالرٹ کیا ہے کہ آپ لوگ متحد ہوکر لڑیے گا اسی صورت میں آپ کو جیت حاصل ہوگی ۔