ہماچل پردیش میں کئی مقامات پر شدید برفباری اور بارش سے عام زندگی بُری طرح متاثر ہو چکی ہے۔ اس دوران بادل پھٹنے، سڑکیں بند ہونے کے واقعات اور بجلی-آبی سپلائی بُری متاثر ہونے سے لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ ریاست میں گزشتہ تین مہینے سے جاری خشک سالی سے لوگوں کو نجات مل گئی ہے۔
کانگڑا کے بڑا بھگال گھاٹی کے لوہارڑی میں بادل پھٹنے سے اوہل ندی کی آبی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور اس وجہ سے بروٹ باندھ کے گیٹ کھولنے پڑے ہیں۔ روہتانگ میں چھ فٹ، اٹل ٹنل روہتانگ میں ساڑھے چار فٹ، کوٹھہہ میں چار فٹ، کنور میں تقریباً ڈیڑھ فٹ تک تازہ برفباری ہوئی ہے۔ اس دوران چمپا کے پانگی گھاٹی کے کوکرو گاؤں میں لینڈ سلائڈنگ سے برف میں دبے ایک شخص کو دیہی لوگوں نے بحفاظت نکالا ہے وہیں دالنگ میں بھی برف میں دبے دو سیاحوں کی جان بچائی گئی۔
ریاست میں 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش کُلّو سیؤ باغ میں ہوئی ہے۔ تازہ برفباری اور بارش کی وجہ سے لینڈ سلائڈنگ سے پانچ قومی شاہراہ سمیت 583 سڑکیں بند ہیں جبکہ 2263 ٹرانسفرمروں کے خراب ہونے کی وجہ سے سینکڑوں گاؤں میں بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہو گرئی ہے۔ 279 پینے کے پانی کے منصوبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے ریاست کے کئی مقامات میں رات میں تیز ہواؤں کے ساتھ برفباری اور بارش ہو رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتہ کو یہاں کچھ ایک جگہ پر ہلکی برفباری اور بارش کا امکان ہے۔ جبکہ 4 اور 5 مارچ کو ایک بار پھر سے ‘ویسٹرن ڈسٹربنس’ سے بڑے پیمانے پر برفباری اور بارش کے آثار ہیں۔
محکمہ موسمیات کے سینئر سائنس داں سندیپ کمار نے بتایا کہ کُلو، منڈل میں بہت زیادہ بارش جبکہ کنور اور لاہول اسپیتی سمیت دیگر کئی علاقوں میں شدید برفباری ہوئی ہے۔ افغانستان سے ہوا کے ساتھ زمین کی سطح سے کافی زیادہ نمی ہونے کی وجہ سے بارش اور برفباری ہو رہی ہے۔ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ چمبا میں 25 فروری 1998 کو 24 گھنٹوں کے دوران سب سےز یادہ 52.5 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جبکہ اب 97 ملی میٹر بارش گزشتہ 54 گھنٹوں کے دوران ہوئی ہے۔ کلو میں 2007 میں 84 کلومیٹر جبکہ اب 113.2 ملی میٹر بارش ہوئی۔