وشاکھاپٹنم:آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میئر جی۔ ہری وینکٹ کماری کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی ہے، جس پر 19 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اس اہم موقع پر ریاست میں ایک منفرد قسم کی سیاسی حکمت عملی سامنے آئی ہے، جسے میڈیا اور عوام ’انٹرنیشنل ریزورٹ پالیٹکس‘ کا نام دے رہے ہیں۔
تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) نے اپنے اپنے کونسلروں کو بیرونِ ملک روانہ کر دیا ہے تاکہ وہ ووٹنگ سے قبل کسی سیاسی دباؤ یا مخالف جماعت کے رابطے میں نہ آ سکیں۔ رپورٹس کے مطابق ٹی ڈی پی نے اپنے تقریباً 26 کونسلروں کو ملائشیا بھیجا ہے، جب کہ وائی ایس آر سی پی نے اپنے 30 سے زائد کونسلروں کو سری لنکا روانہ کیا ہے۔
‘دی انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹ کے مطابق ٹی ڈی پی کی قیادت نے اپنے کونسلروں کو مکمل اعتماد دہانی کے ساتھ کوالالمپور بھیجا ہے اور ان کے تمام سفری اور قیام کے اخراجات پارٹی اٹھا رہی ہے۔ ٹی ڈی پی کے رہنما پَلّا شری نواس راؤ کے مطابق ان کے پاس 65 سے 70 کونسلروں کی حمایت حاصل ہے۔ جب کہ تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری کے لیے 74 ووٹ درکار ہیں۔
ادھر، وائی ایس آر سی پی نے بھی جوابی حکمت عملی کے تحت اپنے کونسلروں کو پہلے بنگلورو کے قریب ایک ریزورٹ میں ٹھہرایا اور بعد ازاں انہیں سری لنکا روانہ کر دیا۔ ڈپٹی میئر جِیانی شری دھر کے مطابق وہ اس وقت کوچی میں ہیں اور ان کی پارٹی کے کونسلر سری لنکا کے مختلف شہروں میں قیام پذیر ہیں۔
وشاکھاپٹنم میونسپل کارپوریشن (جی وی ایم سی) میں کل 98 کونسلر ہیں، جن میں سے فی الحال وائی ایس آر سی پی کے پاس 59، ٹی ڈی پی کے پاس 29 اور اس کی اتحادی جن سینا پارٹی (جے ایس پی) کے پاس 3 سیٹیں ہیں۔ دیگر جماعتوں میں بی جے پی، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم) کے پاس ایک ایک نشست ہے۔
2024 کے اسمبلی انتخابات میں ٹی ڈی پی نے وشاکھاپٹنم کی تمام 7 اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ پارلیمانی انتخابات میں بھی اسے شاندار کامیابی ملی تھی۔ اگر یہ تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو جی وی ایم سی پر بھی ٹی ڈی پی کا مکمل کنٹرول ہو جائے گا۔ریاستی سیاست میں عوامی نمائندوں کو بیرونِ ملک بھیجنے کا یہ غیر معمولی انداز واضح کرتا ہے کہ بلدیاتی سطح پر بھی سیاسی جنگ کس حد تک پیچیدہ اور بین الاقوامی رخ اختیار کر چکی ہے۔