بھونیشور:اوڈیشہ کی راجدھانی بھونیشور اس وقت ہلچل کا مرکز بن گئی جب ریاستی حکومت کے چیف انجینئر بیکنٹھ ناتھ سارنگی کے گھر اور دیگر چھ مقامات پر محکمہ انسداد بدعنوانی (وجیلنس) نے بیک وقت چھاپے مارے۔ ان کارروائیوں کے دوران 2.1 کروڑ روپے سے زائد نقدی، زیورات، قیمتی سامان اور متعدد بینک کھاتوں کے شواہد برآمد کیے گئے۔
یہ چھاپے بیکنٹھ ناتھ سارنگی کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے شبہ میں مارے گئے تھے۔ محکمہ کی ابتدائی تحقیقات میں ان کے ذریعہ ظاہر کردہ اثاثوں اور اصل آمدنی کے درمیان واضح فرق پایا گیا، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔
اس واقعے کا سب سے ڈرامائی لمحہ اس وقت آیا جب وجیلنس افسران ان کے گھر پہنچے۔ اطلاع کے مطابق، بیکنٹھ ناتھ نے خوف کے عالم میں نقدی کے بنڈل اپنے فلیٹ کی کھڑکی سے باہر پھینکنے کی کوشش کی۔ مقامی افراد نے بتایا کہ یہ بنڈل زمین پر بکھر گئے، جنہیں بعد میں افسران نے اکٹھا کیا اور بیگوں میں بھر کر ضبط کر لیا۔
محکمہ کے مطابق، یہ چھاپے بھونیشور، کٹک، پوری اور بالاسور سمیت اوڈیشہ کے سات مقامات پر ایک ساتھ مارے گئے۔ اب تک درج ذیل اشیاء برآمد کی گئی ہیں، 2.1 کروڑ روپے نقدی، قیمتی زیورات، مہنگے الیکٹرانک اشیاء اور فرنیچر، زمین و جائیداد سے متعلق دستاویزات اور متعدد بینک کھاتوں اور لاکرز کی تفصیلات۔
اس آپریشن میں وجیلنس کی سات ٹیمیں شامل تھیں، جن کے ساتھ 50 سے زائد افسران موجود تھے۔ 26 پولیس اہلکاروں کی ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جس میں 8 ڈی ایس پیز، 12 انسپکٹرز، 6 اے ایس آئی اور دیگر معاون عملہ شامل تھا۔
قانونی طور پر بیکنٹھ ناتھ سارنگی کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے، بدعنوانی اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔ فی الحال انہیں حراست میں نہیں لیا گیا ہے، تاہم ان سے تفتیش کے لیے سمن جاری کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ اوڈیشہ میں بیوروکریسی پر ایک بار پھر سوالیہ نشان بن کر ابھرا ہے۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ایک سرکاری افسر کے پاس اتنی بڑی مقدار میں غیر قانونی رقم کیسے پہنچی؟ کیا یہ ایک منظم بدعنوانی کے نیٹ ورک کا حصہ ہے یا محض ایک انفرادی معاملہ؟ اس سے قبل بھی ریاست میں پی ڈبلیو ڈی، دیہی ترقیات، اور آبی وسائل جیسے محکموں سے وابستہ افسران پر سنگین الزامات لگتے رہے ہیں، لیکن نوٹوں کو کھڑکی سے پھینکنے کا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا منفرد اور سنسنی خیز ہے