نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مکمل رکن بنانے کی قرارداد منظور کرلی۔ میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں فلسطین کے اقوام متحدہ کے مکمل رکن بنے کی اہلیت کو تسلیم کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو سفارش کی ہے کہ وہ فلسطین کے اقوام متحدہ کے مکمل رکن بننے کی قرارداد کی حمایت کرے۔جنرل اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں 143 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت 9 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی، 25 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔واضح رہے کہ ووٹنگ کے بعد فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت تو نہیں ملی تاہم فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کا اہل تسلیم کرلیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور ہم آزادی چاہتے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ’حماس کے لیے انعام‘ قرار دیا ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج لیا جانے والا فیصلہ اقوام متحدہ کے تعصب کو اجاگر کرتا ہے۔عالمی فورم پر ہزیمت اور شرمندگی کے خوف میں اسرائیلی سفیر نے جنرل اسمبلی میں کھڑے ہوکر اقوام متحدہ کا چارٹر ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ ووٹنگ سے قبل اسرائیلی سفیر جیلاد ایرڈن تقریر کیلئے آئے تو اپنے ساتھ پیپر شریڈر بھی لے کر آئے۔ اسرائیلی سفیر نے جنرل اسمبلی کے اراکین سے کہاکہ اگر آپ فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دیں گے تو دراصل آپ اقوام متحدہ کے چارٹر کو ٹکڑے ٹکڑے کریں گے۔ یہ کہتے ہوئے اسرائیلی سفیر نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے صفحات پیپر شریڈر میں ڈال دیے۔تاہم اسرائیلی سفیر کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور جنرل اسمبلی کی اکثریت نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دیا۔واضح رہے کہ ووٹنگ کے بعد فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت تو نہیں ملی تاہم فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کا اہل تسلیم کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطین کو نئے حقوق دینے اور اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد کو منظوری دے دی ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو نئے ’’حقوق اور مراعات’’ دینے کی منظوری کے ساتھ سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کا 194 واں رکن بننے کے لیے فلسطین کی درخواست پر نظر ثانی کرے۔ کچھ امریکی اتحادیوں نے قرارداد کی حمایت کی جن میں فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، اسپین، آسٹریلیا، ایسٹونیا اور ناروے شامل ہیں۔جمعہ کی ووٹنگ کے بعد، اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ہمارا ووٹ فلسطینی ریاست کی مخالفت کی عکاسی نہیں کرتا۔ہم بہت واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور اسے بامعنی طور پر آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ سے قبل ایک جذباتی تقریر میں کہایہ کسی بھی ریاست کے خلاف نہیں ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سیکیورٹی کونسل میں اس مسئلے پر ایک اور ووٹنگ کے لیے فلسطینی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ فلسطین اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔جمعہ کو منظور کی گئی اقوام متحدہ کی قرارداد عالمی ادارے میں فلسطین کو اضافی حقوق فراہم کرتی ہے۔، جس سے اسے مباحثوں میں مکمل حصہ لینے، ایجنڈے کے موضوعات تجویز کرنے اور کمیٹیوں کیلئے اپنے نمائندے منتخب کرنے کی اجازت مل جائے گی۔تاہم ووٹ کا حق حاصل نہیں ہوگا