پارٹی لیڈر سپریہ سولے نے این سی پی لیڈر اجیت پوار اور ان کے ساتھ جانے والے ارکان اسمبلی کے ایکناتھ شندے کی قیادت والی مہاراشٹر حکومت میں شامل ہونے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لئے مزید وقت گزرنے کی بات کی اور کہا کہ وہ ان ارکان ان سے رابطے میں ہیں جو اجیت پوار کے ساتھ ہیں۔
سپریا سولے این سی پی سربراہ شرد پوار کی بیٹی اور اجیت پوار کی بہن ہیں۔ انہیں 10 جون کو این سی پی کا ورکنگ صدر بنایا گیا تھا۔ سپریا سولے نے اتوار یعنی 2 جولائی کو ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں اجیت پوار کے معاملے پر کہا، "بچہ ابھی پیدا ہوا ہے، اسے سانس لینے دو، آگے آگے دیکھئے، کیا ہوتا ہے”۔
این سی پی رہنما نے کہا، ’’اس واقعہ کو ہوئے ابھی 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے ہیں۔ اس لیے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ وقت گزرنے دیں ، پھر ہمیں پتہ چلے گا کہ کیا ہوا ہے۔” انہوں نے کہا، "میں ابھی بھی ان ایم ایل اے سے رابطے میں ہوں جو اجیت پوار کے ساتھ گئے ہیں۔ میں نے ان سے بات کی تھی اور آئندہ بھی بات کروں گی۔
کیا سپریا سولے اجیت پوار کی حمایت کر رہی ہیں؟ جب پوچھا گیا تو این سی پی رہنما نے کہا، "میں یہ نہیں کر رہی ہوں۔” پریس کانفرنس کے دوران، انہوں نے کہا، "ذمہ داری مجھ پر بھی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ شرد پوار سب کے ساتھ ایک خاندان کی طرح سلوک کرتے ہیں اور وہ ہمارے سینئر رہنما ہیں۔ ان کا جواب تھا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہ رہے ہیں، جہاں ہر ایک کو اپنی بات کہنے اور اظہار خیال کرنے کا حق ہے۔ اجیت پوار کا یہ قدم ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ اجیت پوار کے ساتھ میرا رشتہ نہیں بدلے گا، وہ ہمیشہ میرے بڑے بھائی ہی رہیں گے۔
سپریا سولے نے کہا، ’’این سی پی کے اندر کبھی کوئی نفرت یا کوئی غلط فہمی نہیں تھی۔ اجیت پوار کے خیالات الگ تھے اور ہمارے الگ۔ ہم اپنے تمام ایم ایل ایز کا احترام کرتے ہیں۔ میں ہمیشہ پارٹی کارکنوں اور لیڈروں سے بات کرتی ہوں۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق سپریا سولے نے کہا، ’’اجیت ہمیشہ ان کے بھائی رہیں گے۔ انہیں اجیت سے ہمیشہ پیار رہے گا۔ ہمارا تعلق جذباتی طور پر بھی ہے۔ ان کے اور میرے درمیان جو کچھ ہوا وہ صرف میں اور وہ جانتے ہیں۔ ان کے اور میرے درمیان کبھی کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہو سکتا۔ آگے چل کر ہم دونوں کے درمیان کوئی ایسی بات نہیں ہوگی جس سے ہماری بات خراب ہوجائے۔ ہم اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کو الگ الگ رکھتے ہیں۔