نئی دہلی :آیوشمان بھارت یوجنا سے منسلک اب ایک نیا انکشاف یہ ہوا ہے کہ ایک ہی موبائل نمبر پر لاکھوں افراد کا رجسٹریشن آیوشمان بھارت یوجنا کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ انکشاف سی اے جی کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آیوشمان بھارت یوجنا کے تقریباً 7.5 لاکھ مستفیدین ایک ہی موبائل نمبر پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس موبائل نمبر میں موجود سبھی 10 نمبر میں 9 کا ہندسہ ہے۔ یعنی موبائل نمبر 9999999999 پر آیوشمان بھارت یوجنا کے لیے تقریباً 7.5 لاکھ لوگوں نے رجسٹریشن کرایا ہوا ہے۔ لوک سبھا میں پیش آیوشمان بھارت یوجنا کے آڈٹ پر اپنی رپورٹ میں سی اے جی نے یہ حیرت انگیز جانکاری دی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس موبائل نمبر پر 7.5 لاکھ لوگوں کا رجسٹریشن کیا گیا تھا، وہ نمبر بھی غلط تھا۔ یعنی اس نمبر کا کوئی بھی سِم کارڈ ہی نہیں ہے۔ بی آئی ایس کے ڈاٹابیس کا جائزہ لینے سے اتنی بڑی تعداد میں فرضی رجسٹریشن کا انکشاف ہوا۔ رپورٹ میں ایسے ہی کچھ دیگر معاملوں کا بھی تذکرہ ہے۔ مثلاً بتایا گیا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 39 ہزار 300 لوگوں نے آیوشمان بھارت یوجنا کے لیے موبائل نمبر 8888888888 پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ اسی طرح 96 ہزار 46 لوگوں نے موبائل نمبر 9000000000 پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ سی اے جی رپورٹ کے مطابق تقریباً 20 دیگر ایسے موبائل نمبر سامنے آئے ہیں جن سے 10 ہزار سے لے کر 50 ہزار مستفیدین جڑے ہوئے ہیں۔
انگریزی روزنامہ ‘انڈین ایکسپریس’ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ میں مجموعی طور پر 7.87 کروڑ مستفیدین کا رجسٹریشن پایا گیا ہے، جو 10.74 کروڑ (نومبر 2022) کے مہدف کنبوں کا 73 فیصد ہے۔ اس کے بعد حکومت نے اس کا دائرہ بڑھا کر 12 کروڑ کر دیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاٹابیس میں کسی بھی مستفید شخص سے جڑا ہوا ریکارڈ تلاش کرنے کے لیے موبائل نمبر بہت ضروری ہے۔ اس سے کوئی بھی بغیر شناختی کارڈ کے رجسٹریشن ڈیسک سے رابطہ کر سکتا ہے۔ اگر موبائل نمبر ہی غلط ہو تو ای-کارڈ غائب ہو جانے کی حالت میں مستفید کی شناخت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یعنی اس کے بعد مستفید کو منصوبہ کا فائدہ ملنا تقریباً ناممکن سا ہو جائے گا۔ اسپتال اس شخص کو سہولت دینے سے انکار کر دے گا جس سے ضرورت مند شخص کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بہرحال، سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) نے اس آڈٹ سے متفق ہوتے ہوئے کہا ہے کہ بی آئی ایس 2.0 کی تعیناتی کے ساتھ اس مسئلہ کا حل نکل جائے گا۔ دراصل بی آئی ایس 2.0 سسٹم کو اس طرح تیار کیا گیا ہے جس سے ایک طے تعداد سے زیادہ کنبے ایک ہی موبائل نمبر کے تحت رجسٹر نہ ہو پائیں۔ اس سے اس چلن پر روک لگے گی جس میں کسی بھی نمبر کو درج کر رجسٹریشن کر دیا جاتا ہے۔