ممبئی: ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے این سی پی کے سینئر رہنما بابا صدیقی قتل معاملہ میں ملزم امول گائیکواڑ کے خلاف تقریباً 200 صفحات پر مشتمل سپلیمنٹری چارج شیٹ عدالت میں داخل کر دی ہے۔ اس چارج شیٹ میں قریب 30 گواہوں کے نام شامل کیے گئے ہیں، جو اس ہائی پروفائل معاملہ میں تفتیش کو مضبوط بناتے ہیں۔
پولیس کی جانب سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امول گائیکواڑ کا اپنے ساتھی شبھم لونکر کے ساتھ مسلسل رابطہ رہا۔ تفتیش کے دوران گائیکواڑ نے پولیس کو بتایا کہ وہ ’ڈبہ کالنگ‘ اور سگنل میسیجنگ ایپ کا استعمال کرتا تھا، تاکہ پولیس اس کی لوکیشن ٹریک نہ کر سکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار دانستہ طور پر اپنایا گیا تاکہ سازش سے متعلق گفتگو خفیہ رکھی جا سکے۔
چارج شیٹ کے مطابق، یکم اکتوبر سے 12 اکتوبر 2024 کے درمیان امول گائیکواڑ کا شبھم لونکر کے بھائی پروین لونکر سے بھی مسلسل رابطہ رہا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ اسی مدت کے دوران بابا صدیقی کے قتل کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی گئی۔ تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گائیکواڑ کا براہِ راست رابطہ شبھم لونکر سے تھا، جسے پولیس اس معاملہ کا مفرور ساتھی اور مبینہ ماسٹر مائنڈ قرار دے رہی ہے۔
امول گائیکواڑ پونے کے وارجے علاقے کا رہائشی ہے اور وہ اس معاملہ میں گرفتار ہونے والا 27واں ملزم ہے۔ پولیس کے مطابق، اسے اگست 2024 میں کولہاپور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری سے قبل وہ ناسک، سولاپور اور کولہاپور میں مسلسل مقام تبدیل کر کے پولیس سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ تفتیش میں یہ پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ گائیکواڑ کے مبینہ طور پر بشنوئی گینگ سے تعلقات رہے ہیں، جس کی جانچ بدستور جاری ہے۔


















