درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اتر پردیش جیسے وسیع اور کثیر آبادی والے صوبے میں محض چار ہفتوں میں ایس آئی آر جیسا اہم اور باریک بینی کا متقاضی عمل پورا کرنا عملی طور پر ناممکن ہے۔ ریاست میں اس وقت تقریباً 15.35 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر موجود ہیں۔ اتنی بڑی آبادی کے لیے ناموں کا اندراج، نکالنے اور اصلاحات کا عمل وقت طلب ہے۔ درخواست گزار ٹرسٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ وقت میں توسیع نہ کی گئی تو لاکھوں یا کروڑوں اہل ووٹرز کے نام فہرست سے کٹ جانے کا سنگین اندیشہ ہے، جو دستور میں دیے گئے حقِ رائے دہی پر براہِ راست اثر ڈالے گا۔
بی کے یو آزاد ٹرسٹ کے مطابق اس نے اس سلسلے میں پہلے ہی الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھ کر اضافی مدت دینے کی اپیل کی تھی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جس کے بعد عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کرنا ناگزیر ہو گیا۔ درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایس آئی آر کی کارروائی میں بی ایل اوز، نگران افسران اور دیگر عملے کو گھر گھر جاکر معلومات کی تصدیق کرنی ہوتی ہے اور محدود مدت میں یہ کام مکمل کرنا ممکن نہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں صورتحال مزید پیچیدہ ہے، جہاں لوگوں کی عدم موجودگی اور کم آگاہی کے باعث عملہ اضافی مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔


















