نئی دہلی :کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے آج ’مودی سرنیم‘ معاملہ میں بڑی راحت مل گئی۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو ملی 2 سال کی سزا پر روک لگا دی، جس کے بعد کانگریس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔ ستیہ میو جیتے، جئے ہند۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹ میں کانگریس نے لکھا ہے ’’آ رہا ہوں… سوال جاری رہیں گے۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی کی وہ تصویر لگائی گئی ہے جس میں راہل لوک سبھا کارروائی کے دوران اڈانی کے ساتھ پی ایم مودی کی تصویر دکھاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد ہونے کے معاملے میں جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے لیے نصف گھنٹے کا وقت طے کیا جس میں دونوں فریقین کے وکلا کو بولنے کے لیے 15-15 منٹ ملے۔ راہل گاندھی کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ انھوں نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی ہے، اس طرح کے معاملے میں صرف راہل گاندھی کو ہی ایسی سزا ملی ہے۔
راہل گاندھی کی طرف سے ابھشیک منو سنگھوی نے دلیلیں پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں جن لوگوں کا نام لیا ہے، ان میں سے کسی نے مقدمہ نہیں کیا، لیکن صرف بی جے پی کے لیڈر ہی اس میں مقدمہ کر رہے ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ عرضی دہندہ کی اصل کنیت مودی نہیں ہے، وہ ’مودھ‘ کنیت سے مودی بنے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی دلیل دی کہ گواہوں نے صاف کہا ہے کہ راہل نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی۔
ابھشیک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یہ کوئی اغوا، عصمت دری یا قتل کا کیس نہیں ہے۔ ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے جہاں اس طرح کے کیس میں دو سال کی سزا ہوئی ہو۔ سپریم کورٹ نے اس دوران ابھشیک منو سنگھوی کو ٹوکا اور کہا کہ آپ یہاں سیاسی بحث نہ کریں، اسے راجیہ سبھا کے لیے بچا کر رکھیں۔ یہ سن کر سنگھوی مسکرائے، پھر کہا کہ عرضی دہندہ کے پاس راہل گاندھی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ جو شکایت درج کی گئی ہے وہ بھی اخبار کی کٹنگ کی بنیاد پر ہے جو واٹس ایپ پر ملا تھا۔