وفد نے بتایا کہ ویشیہ سماج صدیوں سے ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہا ہے۔ زراعت، تجارت، صنعت، مالیات اور ترسیل کے شعبوں میں اس سماج نے نہ صرف روزگار پیدا کیا بلکہ پیداوار کو صارف تک پہنچانے کا کام بھی انجام دیا۔ ان کے مطابق آبادی میں محدود تناسب کے باوجود ویشیہ سماج خیراتی سرگرمیوں اور سماجی خدمت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اس کی شراکت بنیادی نوعیت کی ہے۔
ملاقات کے دوران تاجروں نے موجودہ حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنی بات کھل کر رکھنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ برسوں میں تاجروں کو دانستہ طور پر منفی انداز میں پیش کیا گیا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ تاجر اپنی ذاتی جمع پونجی خطرے میں ڈال کر کاروبار کرتے ہیں اور نقصان کی صورت میں سب سے پہلے انہیں ہی قیمت چکانی پڑتی ہے۔


















