ممبئی: مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں مساجد پر نصب لاؤڈ اسپیکروں کو ہٹانے کی کارروائیوں پر مسلم برادری میں شدید ناراضگی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق، اسی پس منظر میں ممبئی کے مالابار ہل علاقے میں واقع سہیادری گیسٹ ہاؤس میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کی۔ اجلاس میں متعدد مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ ریاستی پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں این سی پی رہنما ثناء ملک، نواب ملک، رکن اسمبلی ذیشان صدیقی، سدھارتھ کامبلے، سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے وارث پٹھان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ریاست کی ڈائریکٹر جنرل پولیس رشمی شکلا اور ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی بھی موجود تھے۔
مسلم تنظیموں کا الزام ہے کہ پولیس حالیہ دنوں میں متعدد مساجد سے لاؤڈ اسپیکر زبردستی ہٹا رہی ہے، حالانکہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق آواز کی حد 45 سے 56 ڈیسی بل کے درمیان ہونا لازمی ہے لیکن پولیس نہ تو آواز کی سطح کی پیمائش کر رہی ہے اور نہ ہی کوئی نوٹس دیا جا رہا ہے اور سیدھے کارروائی کی جا رہی ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مسجد ضابطوں کی خلاف ورزی کرتی ہے تو پہلے نوٹس دیا جانا چاہیے یا لائسنس کی تجدید روکنے کی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے، مگر بغیر کسی جانچ اور معقول اطلاع کے اسپیکر اتارنا غیر منصفانہ ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی نے اجلاس کے دوران بی جے پی رہنما کریت سومیا پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہی اس پورے معاملے کے پس منظر میں متحرک ہیں۔ ان کے مطابق کریت سومیا مسلم اکثریتی علاقوں، خاص طور پر گوونڈی میں جا کر مقامی پولیس پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پولیس یکطرفہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلم نمائندوں نے براہ راست نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے ملاقات کر کے اپنا موقف پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔