مین پوری: وقف (ترمیمی) بل 2025 (جو اب قانون بن چکا ہے) کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں پر سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان ڈمپل یادو نے جمعرات کو سخت ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج شائستگی اور امن کے ساتھ کیا جائے تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ عوام کا آئینی حق ہے۔
ڈمپل یادو نے کہا، ’’اگر تحریک صبر و تحمل اور پرامن طریقے سے چلائی جائے تو میرا نہیں خیال کہ حکومت کو کوئی اعتراض ہونا چاہیے، کیونکہ یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ عوام کی ایک بڑی تعداد ریاستی حکومت کے رویے سے دکھی ہے۔ حکومت نہ صرف ایف آئی آر درج کر رہی ہے بلکہ لوگوں کو ہراساں بھی کر رہی ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بل پیش کیا گیا ہے، جس پر عوام میں بے چینی ہے۔‘‘انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے اور جمہوری حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسی دوران، 26/11 ممبئی دہشت گرد حملے کے ملزم تہوّر رانا کی ہندوستان حوالگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈمپل یادو نے کہا، ’’یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ اسے ہندوستان لایا گیا اور اب اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اسے لانے میں اتنے سال کیوں لگے؟ یہ حکومت اپنے گیارہویں سال میں ہے، تو یہ تاخیر کس بات کی؟ بی جے پی حکومت پر اس معاملے میں بڑا سوالیہ نشان لگتا ہے۔ اب ہمیں امید ہے کہ انصاف ضرور ہوگا۔‘‘
بی جے پی کے متنازع بیانات پر بھی ڈمپل یادو نے برہمی ظاہر کی۔ بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم کے اس بیان پر کہ وہ سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر رام گوپال یادو کو دوڑا کر ماریں گے، ڈمپل یادو نے کہا، ’’یہ بیان بی جے پی کے آمرانہ اور غنڈہ گردانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے بیانات میں صرف مار پیٹ، بلڈوزر اور انتقامی کارروائی کی بات ہوتی ہے۔ وہ ملک کو آئین کے مطابق نہیں، اپنی مرضی سے چلانا چاہتے ہیں۔‘‘