اترکاشی: اتراکھنڈ کے پرولا میں، جہاں مسلمانوں کی دکانیں بند کرانے کا انتباہ جاری کیا گیا تھا اب امن بحال ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہاں معمولات زندگی رفتہ رفتہ بحال ہو رہے ہیں اور پولیس حفاظت کے درمیان گزشتہ 23 دنوں سے بند پڑیں مسلمانوں کی دکانیں کھلنے لگی ہیں۔
خیال رہے کہ پرولا علاقہ میں 26 مئی کو ایک نابالغ لڑکی کو اغوا کرنے کے واقعہ کے بعد مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ سخت گیر ہندووں کا الزام ہے کہ اغوا کی کوشش میں مبینہ طور پر ایک مسلمان نوجوان شامل تھا۔ دوسرا ملزم ہندو ہونے کے باوجود مسلمانوں کی دکانوں کو بند کرنے کا انتباہ جاری کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مسلم تاجروں نے 8 دکانیں پولیس کی حفاظت میں کھولیں، جبکہ کچھ دکانیں اب بھی بند پڑی ہیں۔ جو لوگ کچھ ہی برسوں سے عارضی طور پر اپنا کاروبار کر رہے تھے وہ پہلے ہی علاقہ میں نفرت کا ماحول دیکھ کر دکانیں بند کر کے اپنے آبائی شہروں کو لوٹ چکے ہیں۔
گزشتہ 26 مئی کو پرولا میں مقامی لوگوں نے ایک مسلم اور ایک ہندو نوجوان کو ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ پکڑا تھا۔ لوگوں نے الزام عائد کیا کہ یہ دنوں لڑکی کو بھگانے کی کوشش کر رہے تھے اور دنوں اس وقت جیل میں قید ہیں۔ اس معاملہ کو ہندو تنظیموں نے ’لو جہاد‘ کا واقعہ قرار دے کر ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ ہندو تنظیمیں اعلانیہ یہ کہہ رہی ہیں کہ اس علاقہ میں کسی بھی مسلمان کو کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔