نئی دہلی: کانگریس پی ایم مودی کی ذات کو لے کر لگاتار حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ راہل گاندھی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پی ایم مودی پیدائش سے او بی سی نہیں تھے بلکہ گجرات کی بی جے پی حکومت نے 1999 میں ان کے سماج کو او بی سی کا درجہ دیا۔ حالانکہ کانگریس نے آج ایک نیا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی سماج نہ پہلے او بی سی تھا اور نہ ہی آج ہے۔کانگریس نے جمعہ کے روز اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یکم جنوری 2002 کو گجرات حکومت کے ذریعہ ریزرویشن کے لیے جوڑی گئی ذاتوں کے نوٹیفکیشن میں کہیں بھی مودی سماج کا تذکرہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اپنی ذات کے نام پر ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مودی نہ پہلے او بی سی تھے اور نہ ہی آج نہیں۔ مودی جی سپر اَپر کاسٹ (اعلیٰ ذات) سے ہیں۔
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گجرات کانگریس کے ریاستی صدر اور راجیہ سبھا رکن شکتی سنگھ گوہل نے مودی سماج سے متعلق اہم بات سبھی کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی بار بار جھوٹ پھیلاتی ہے۔ لیکن مودی جی پیدائش سے او بی سی نہیں ہیں، یہ سچائی ہے۔‘‘ گجرات حکومت کا نوٹیفکیشن دکھا کر بی جے پی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے گوہل نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن کی تاریخ یکم جنوری 2002 ہے، جب گجرات کے وزیر اعلیٰ خود نریندر مودی تھے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جو نئی ذاتیں جوڑی گئیں ان میں گھانچی مسلم، تیلی، موڑھ گھانچی، تیلی ساہو، تیلی راٹھور تھیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ اگر 1999 میں یہ ذاتیں جوڑی گئی تھیں، تو گجرات کے وزیر اعلیٰ نے یکم جنوری 2002 کو یہ نوٹیفکیشن کیوں نکالا۔
گوہل نے یہ بھی جانکاری دی کہ یکم جنوری 2002 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہیں بھی مودی سماج کا تذکرہ نہیں ہے۔ ’بھگودرومنڈل‘ (گجراتی انسائیکلوپیڈیا) کے حساب سے بھی مودی سماج پسماندہ ذات میں نہیں آتا ہے۔ مودی نہ پہلے او بی سی تھے، اور نہ آج ہیں۔ شکتی سنگھ گوہل نے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’مودی جی نے وزیر اعظم کے خواب دیکھنے سے پہلے کبھی نہیں کہا کہ میں گھانچی ہوں یا پسماندہ ذات سے آتا ہوں۔ گجرات میں مودی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ممبئی میں مودی سماج کی میٹنگ میں کہا گیا کہ ہماری سُپر اَپر کاسٹ مودی سے پہلی بار وزیر اعلیٰ بنا ہے۔ اسے لے کر میگزین میں باقاعدہ اشتہار دیے گئے، جنھیں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے کبھی مسترد نہیں کیاتھا۔