بھوپال :مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بی جے پی حکومت کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر کو حکومت کی جانب سے ‘سنگین دھوکہ دہی’ قرار دیتے ہوئے پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف وزیر شاہ کے قابل اعتراض بیان پر عدالت کے حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جمعرات کو عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر میں قانونی بنیادیں کمزور اور تفصیلات ناکافی ہیں، جو اس کے منسوخ ہونے کی گنجائش پیدا کرتی ہیں۔
ہائی کورٹ کی جسٹس اتل شری دھرن اور جسٹس انورادھا شکلا کی دو رکنی بنچ نے کہا کہ یہ ایف آئی آر اس انداز میں درج کی گئی ہے کہ اگر اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے تو اسے آسانی سے منسوخ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس میں مخصوص جرائم کے ضروری حقائق اور تفصیل شامل نہیں۔ عدالت نے کہا کہ یہ حکومت کی طرف سے ایک سنگین دھوکہ دہی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ وہ اس مرحلے پر یہ طے نہیں کر رہی کہ اس ناقص عمل کا اصل ذمہ دار پولیس میں کون ہے لیکن آنے والی سماعتوں میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ عدالت نے پولیس کی نیت اور شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر معاملے کی مناسب نگرانی نہ کی گئی تو انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ وہ تفتیشی ایجنسی کی آزادی میں مداخلت نہیں کرے گی، تاہم یہ یقینی بنائے گی کہ تفتیش کسی سیاسی دباؤ یا بیرونی اثر سے آزاد ہو کر منصفانہ انداز میں انجام پائے۔ عدالت نے کہا کہ موجودہ حالات میں نگرانی ضروری ہے تاکہ قانون کے مطابق کارروائی ہو۔
وزیر شاہ نے ایف آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور جمعہ کو ان کی عرضی پر سماعت متوقع ہے۔ ہائی کورٹ نے وزیر شاہ کے متنازع بیانات پر از خود نوٹس لیا تھا اور ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیر وجے شاہ نے ایک عوامی جلسے میں ہندوستانی فوج کی خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کو ‘دہشت گردوں کی بہن’ قرار دے کر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔ کرنل صوفیہ قریشی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے ساتھ ’آپریشن سندور‘ کے سلسلے میں ہندوستانی مسلح افواج کی پریس بریفنگز میں شامل تھیں، جن میں وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم مسری بھی موجود ہوتے تھے۔
وزیر کے خلاف بی این ایس کی دفعات 152، 196(1)(بی) اور 197(1)(سی) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جو ریاستی سالمیت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن عامہ کے خلاف بیانات سے متعلق ہیں۔ ہائی کورٹ نے اس مقدمے کی اگلی سماعت کے لیے 16 جون کی تاریخ مقرر کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ معاملے کی نگرانی جاری رکھی جائے گی تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔