بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ ایک بھرے مجمع میں مسلم خاتون ڈاکٹر نصرت پروین کے چہرے سے نقاب کھینچنے کےواقعہ کے بعد سماج سے لے کر مختلف سیاسی حلقوں تک نتیش کمار کے عمل پر تنقید اور عوامی طور سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں آج اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے خواتین کی حفاظت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بادی النظر میں خواتین کی سیکورٹی اور وقار سے متعلق ہونے کی وجہ سے وزیراعلیٰ کی براہ راست مداخلت سے اب تک حل ہوجانا چاہئے تھا۔ بالخصوص ایسے وقت میں جب کئی مقامات پر اس طرح کی دیگر وارداتیں بھی سننے کو مل رہی ہیں۔
بی ایس پی سپریمو نے اپنے شوسل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ اچھا ہوگا کہ وزیر اعلیٰ اس واردات کو صحیح نظریئے سے دیکھتے ہوئے اس کے لئے توبہ کر لیں اور شدید ہوتے جا رہے اس تنازع کو یہیں پر ختم کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزرا کی لگاتار بیان بازیوں کی وجہ سے یہ معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے، جوکہ تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔
دوسری طرف بہار میں مہسی اسمبلی حلقہ سے آر جے ڈی ممبر اسمبلی کرشنا گوتم نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں کہ نصرت آپ آر جے ڈی میں آ جایئے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے وزیر اعلیٰ نے بہن نصرت کی توہین کی ہے یہ صرف مسلم خاتون کی توہین نہیں ہے، یہ تمام بہن اور بیٹیوں کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہند میں جس طرح سے مذہب کی آزادی دی گئی ہے یہ اس پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں بہن نصرت پروین سے کہتا ہوں کہ آپ آر جے ڈی میں آیئے، ہم آر جے ڈی پریوار کی طرف سے آپ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ جو بھی سنگھ واد چل رہا ہے اور اس میں ماں بہن بیٹیوں کی توہین کی جا رہی ہے اس کا ایک ایک کر کے حساب لیں گے۔


















