اسلام آباد: حکومت پاکستان نے ان کی پارٹی پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات نے پیر کے روز اس تعلق سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگائی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکومت ملک کی عدالت عظمیٰ کا رخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ وقت میں پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے۔ اس کے خلاف حکومت پاکستان نے سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ناجائز ذرائع سے غیر ملکی دولت حاصل کرنے اور گزشتہ سال فوجی اداروں پر حملے کے معاملے میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے کیس دائر کرے گی، پی ٹی آئی کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔ بہت واضح ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں آسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔
اس معاملے میں عمران خان کے معاون ذوالفقار بخاری کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہ فیصلہ نرم مارشل لاء کی طرف ایک قدم ہے۔‘‘ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ قانون میں پارٹی پر پابندی کی کوئی گنجائش نہیں، اور اگر ایسی کوئی حرکت ہوگی تو عدالتیں موجود ہیں، لہٰذا ہم حکومتی فیصلے پر عمل نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی اجازت نہیں کہ حکومت کو اگر کوئی پارٹی پسند نہ ہو تو وہ اس پر پابندی لگا دے۔ اگرکوئی سیاسی جماعت کسی دشمن ملک کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے تو اس پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے فیصلے ہمیشہ آمروں نے کیے ہیں، کسی جمہوری حکومت نے نہیں۔