آج سے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اجلاس کی شروعات میں اسپیکر اوم برلا نے خطاب کیا۔ اس کے بعد ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ ہنگامہ کے بعد ایوان کی کارروائی 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ 12 بجے دوبارہ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو پھر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نعرے بازی شروع ہوگئی۔ راجیہ سبھا میں بھی کئی معاملوں کو لے کر ہنگامہ جاری رہا۔ اس سے قبل پارلیمنٹ کی کارروائی کا آغاز ہوتے ہی پہلگام دہشت گردانہ حملے اور احمد آباد طیارہ حادثے کے مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس کے بعد لوک لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پہلگام دہشت گردانہ حملے اور بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کی قواعد سمیت دیگر معاملوں پر بحث کا مطالبہ کیا۔ اس دوران ہنگامہ کی وجہ سے ایوان کی کارروائی متاثر ہوئی۔ اس پر اسپیکر اوم برلا نے ہنگامہ کر رہے اراکین کو انتباہ کیا۔ برلا نے قریب پہنچ کر نعرے بازی کر رہے اراکین سے کہا کہ ایوان کو چلنے دیں تاکہ یہ وہم ٹوٹ سکے کہ اجلاس کے پہلے دن کارروائی نہیں چلے گی۔
پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جب ملک پر دہشت گردانہ حملے ہوئے، تب پورا اپوزیشن متحد ہوکر حکومت کے ساتھ کھڑا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کانگریس نے حکومت کو بغیر کسی شرط کے حمایت دی تھی تاکہ ملک اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑا رہ سکے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے آپریشن سندور کو ’وجئے اُتسو‘ بتائے جانے پر کانگریس کے ایم پی کے سی وینو گوپال نے کہا، ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پر بحث ہونی چاہیے۔ یہ ایک اہم معاملہ ہے۔ ہمیں بھی اپنے ملک پر فخر ہے۔ وزیر اعظم کو آ کر بیان دینا چاہیے۔