کولہا پور: مہاراشٹرا کے کولہاپور میں ہندوتوا ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کرتے ہوئے وہاں توڑ پھوڑ کی اور جے ایس آر کے نعرے لگاتے ہوئے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کردیئے۔سیاست نیوز پورٹل کی خبر کے مطابق دائیں بازو کی تنظیمیں تاریخی وشال گڑھ قلعہ کو ’’غیرمجاز قبضوں‘‘ سے پاک بنانے کی مہم چلا رہی ہیں۔ یہ مہم ’’سمبھاجی راجے چھترپتی قبضے ہٹاؤ‘‘ کے نام سے چلائی جارہی ہے۔سمبھاجی راجے چھترپتی، چھترپتی شیواجی مہاراج کے وارثوں میں سے بتائے جاتے ہیں اور وہ سابق رکن راجیہ سبھا بھی ہیں۔ سمبھاجی راجے کی قیادت میں ہی یہ مہم چلائی جارہی ہے۔انہوں نے کل ہجوم کے ساتھ قلعہ کا دورہ کیا تھا جس کے دوران ہجوم میں شامل لوگ تشدد پر اتر آئے ۔ تاہم سمبھاجی نے اس بات سے صاف انکار کیا ہے کہ ان کے گروپ کا کوئی بھی رکن تشدد میں ملوث ہے۔اس دوران ان کے گروپ کے ہی لوگوں نے کولہا پور کے گاجا پور گاؤں میں واقع رضا جامع مسجد پر حملہ کردیا اور جے ایس آر کے نعرے لگاتے ہوئے مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ بعض اطلاعات کے مطابق مسجد میں موجود قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش بھی کردیا گیا۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئی ہے جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد مسجد کو نقصان پہنچاتے ہوئے نظر آرہی ہے ۔ ویڈیو میں مشتعل ہجوم کلہاڑیوں اور ہتھوڑوں سے مسجد پر حملہ کرتے ہوئے اور گنبد کے ڈھانچے کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ ویڈیو میں یہ بھی صاف نظر آرہا ہے کہ کس طرح لوگ ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ہتھوڑے لئے مسجد میں جوتوں سمیت داخل ہورہے ہیں، مسجد کی بے حرمتی کررہے ہیں، وہاں رقص کررہے ہیں، منبر کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جئے ایس آر کے نعرے لگا رہے ہیں، دروازہ اور کھڑکیاں توڑ رہے ہیں۔ہیٹ ڈیٹکٹر نام کے ایک ایکس ہینڈل پر یہ ویڈیو پوسٹ کئے گئے ہیں جس میں یہ جانکاری بھی دی گئی ہے کہ کولہا پور کے گاجا پور میں ہندتوا کے انتہا پسندوں نے جے ایس آر کے نعرے لگاتے ہوئے نہ صرف مسجد کو نقصان پہنچایا بلکہ قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش بھی کیا۔