گروگرام :گروگرام کے سیکٹر-57 میں قومی سطح کی ٹینس کھلاڑی رادھیکا یادو کے قتل کیس میں تازہ پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے جمعہ کو 49 سالہ ملزم دیپک یادو کو ایک دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیپک اپنی بیٹی کے ٹینس اکیڈمی چلانے کے فیصلے سے ناراض تھا اور اسی جھگڑے کے نتیجے میں اس نے بیٹی پر گولیاں چلا دیں۔
یہ اندوہناک واقعہ جمعرات کی صبح تقریباً 10:30 بجے سوشانت لوک فیز-2 میں پیش آیا، جب رادھیکا اپنے گھر کی پہلی منزل پر واقع کچن میں موجود تھی۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق باپ بیٹی کے درمیان ٹینس اکیڈمی چلانے کو لے کر بحث ہوئی، جس کے دوران دیپک نے اپنی لائسنس یافتہ .32 بور کی بندوق نکال کر رادھیکا پر فائرنگ کر دی۔ گولیاں اس کی گردن اور کمر میں لگیں، جس سے وہ موقع پر ہی گر پڑی۔
گھر کے نچلے حصے میں رہنے والے رادھیکا کے چچا کلدیپ یادو فوراً اوپر پہنچے اور زخمی حالت میں اسے فوراً قریبی نجی اسپتال لے گئے، مگر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے ریوالور اور خون کے نمونے قبضے میں لے کر فرانزیک جانچ کے لیے بھیج دیے ہیں۔واقعہ کے بعد دیپک یادو کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے دو دن کی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے صرف ایک دن کی اجازت دی۔ پولیس اب سیکٹر-56 تھانے کے انچارج راجندر کمار کی قیادت میں واقعے کی گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔
تحقیقات کے دوران دیپک یادو نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ گاؤں میں لوگ اسے بیٹی کی کمائی کھانے کا طعنہ دیتے تھے، جس سے وہ ذہنی طور پر پریشان تھا۔ رادھیکا نے کندھے کی چوٹ کے بعد ٹینس کھیلنا چھوڑ دیا تھا اور ایک اکیڈمی قائم کی تھی، جس سے وہ خودمختار زندگی گزار رہی تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق، دیپک کرایے کی آمدنی پر انحصار کرتا ہے اور اسے لگتا تھا کہ رادھیکا کا اکیڈمی چلانا اور سوشل میڈیا پر ایکٹیو رہنا خاندان کی عزت پر حرف لا رہا ہے۔
رادھیکا کی والدہ منجو یادو نے پولیس کو بتایا کہ وہ واقعہ کے وقت بخار کے باعث اپنے کمرے میں آرام کر رہی تھیں اور صرف گولی چلنے کی آواز سنی۔ انہوں نے قتل کے محرکات سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔ ابتدائی طور پر خاندان نے پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اور خودکشی کا دعویٰ کیا لیکن جائے وقوعہ سے ملے شواہد اور سخت پوچھ گچھ کے بعد دیپک نے سچ اگل دیا۔فی الحال دیپک پولیس حراست میں ہے اور پولیس تمام پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے تاکہ اس قتل کے پس پردہ ذہنی، معاشرتی اور خاندانی دباؤ کا مکمل اندازہ لگایا جا سکے۔