نئی دہلی: لال قلعہ کے قریب دھماکہ کے بعد دہلی پولیس نے شہر میں سکیورٹی سخت کر دی ہے اور 11 نومبر کے لیے ٹریفک ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔ لال قلعہ کے اطراف واقع سڑکوں پر آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ متبادل راستوں کا استعمال کریں۔
مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ پیر کی رات جائے وقوعہ پر پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے اور نمونوں کا تجزیہ مکمل ہونے کے بعد ہی حتمی نتیجہ اخذ کیا جا سکے گا۔ امت شاہ نے بتایا کہ ’’یہ کہنا فی الحال ممکن نہیں کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا لیکن ہماری ایجنسیاں ہر زاویے سے تحقیقات کر رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے لوک نائک جے پرکاش اسپتال کا بھی دورہ کیا، جہاں زخمیوں کی عیادت کی اور علاج کے انتظامات کا معائنہ کیا۔
ایل این جے پی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بی ایل چودھری نے تصدیق کی کہ اسپتال میں 8 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ کئی زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے فریدآباد کرائم برانچ اور جموں و کشمیر پولیس سے رابطہ کر کے ان دھماکوں میں استعمال ہوئے ممکنہ مواد کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ ابتدائی جانچ میں امونیم نائٹریٹ کے آثار ملنے کی بات سامنے آ رہی ہے، تاہم حتمی تصدیق فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی رپورٹ کے بعد ہی ہوگی۔
وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور صحت کے وزیر جے پی نڈا سمیت متعدد رہنماؤں نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی، ممبئی، اتر پردیش، ہریانہ اور دیگر قریبی ریاستوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ تحقیق مکمل ہونے کے بعد ہی یہ واضح ہو سکے گا کہ دھماکہ حادثاتی تھا یا کسی منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ۔ تاہم، ابتدائی شواہد اس واقعے کو ایک سنگین سکیورٹی چیلنج کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔


















