پٹنہ: کانگریس کے سینئر لیڈر، رکن پارلیمان اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جنرل سیکریٹری ناصر حسین نے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وقف بل کے ذریعے اقلیتوں کی شناخت پر حملے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس کی پالیسی اقلیتوں اور اکثریتی ہندوؤں کے درمیان فاصلہ بڑھا کر ایک خاص ووٹ بینک بنانا ہے، تاکہ اقتدار پر قابض رہا جا سکے۔‘‘
ناصر حسین نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے بی جے پی کی قیادت آئین میں سے ’سیکولرزم‘ اور ’سوشلسٹ‘ جیسے الفاظ کو ہٹانے کی بات کر رہی ہے، جو براہِ راست ہندوستان کی جمہوری اور تکثیری شناخت پر حملہ ہے۔ ان کے مطابق یہ صرف اقلیتوں کے حقوق پر نہیں بلکہ مجموعی مساوات کی ضمانت پر بھی ضرب ہے۔
کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ بی جے پی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ’400 پار‘ کا نعرہ اس لیے دیا تھا تاکہ انہیں آئین میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کا موقع مل سکے لیکن عوام نے کانگریس کے پیغام کو سمجھا اور بی جے پی کو مکمل اکثریت حاصل کرنے سے روک دیا، جس کے نتیجے میں بی جے پی کو آج اتحاد کی حکومت چلانی پڑ رہی ہے۔
ناصر حسین نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ میں جب آئین پر بحث ہو رہی تھی، تو بی جے پی نے دو ترمیمات پر اعتراض کیا۔ ایک ترمیم میں زمین کی اصلاحات، ریزرویشن اور ہیٹ اسپیچ پر سخت موقف تھا، جبکہ دوسری میں سیکولرزم اور سوشلسٹ اقدار کا ذکر تھا۔ بی جے پی ان دونوں ترمیمات سے پریشان تھی کیونکہ وہ نہ تو غریبوں کو زمین دینا چاہتی ہے اور نہ ہی ریزرویشن کو مضبوط بنانا۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی عوام کو ترقی کے بجائے مذہبی بنیادوں پر بانٹنے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ ترقیاتی ایجنڈے پر عوام کا اعتماد حاصل نہیں کر سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ بار بار نئے شوشے چھوڑے جاتے ہیں تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔
آخر میں ناصر حسین نے کہا کہ کانگریس پارٹی آئین، مساوات، سیکولرزم اور عوامی حقوق کی محافظ ہے اور وہ ان اقدار کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر بی جے پی کی مخالفت کرتی رہے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس منظم حملے کو پہچانیں اور جمہوری اداروں کا دفاع کریں۔