کوزی کوڈ : کیرالا کے کوزی کوڈ ضلع میں نپاہ وائرس کا ‘بنگلہ دیش ویرینٹ’ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پچھلے دنوں اس وائرس کا پانچواں کیس سامنے آیا، جس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے تمام تعلیمی ادارے اگلے دو دنوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ تازہ ترین معاملے میں، یہاں ایک ہیلتھ ورکر کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔کوزی کوڈ ضلع میں چھٹی کا اعلان کلکٹر اے گیتا نے فیس بک پوسٹ میںکہا کہ اگلے دو دن اسکول بند رہیں گے اور آن لائن کلاسز کا انتظام کیا جائے گا۔ تاہم یونیورسٹی کے امتحانی شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ فی الحال، مونوکلونل اینٹی باڈیز ہی نپاہ وائرس کے انفیکشن کا واحد علاج ہیں۔ تاہم، یہ ابھی تک طبی طور پر ثابت نہیں ہو پایا ہے۔نپاہ وائرس سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے نو سالہ بچے کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ میڈیا کے مطابق ان کے ساتھ رابطے میں آنے والے 60 افراد کا سراغ لگایا گیا ہے۔ کیرالہ کے وزیر صحت نے کہا کہ لڑکا کوزی کوڈ کے ایک ہاسپٹل میں وینٹی لیٹر پر ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ساتھ مونوکلونل اینٹی باڈیز کا آرڈر دیا ہے اور اسے جلد ہی کوزی کوڈ لایا جائے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہندوستان میں نپاہ یا کورونا کے ابتدائی کیس صرف ریاست کیرالہ سے ہی کیوں شروع ہوئے؟ ایمس دہلی کے کمیونٹی میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر سنجے رائے کے مطابق کیرالا میں ایک طرف جنگل ہے اور دوسری طرف سمندر ہے۔ دونوں میں مختلف قسم کے جانور ہیں۔ ان کے رابطے میں آنے سے بیماری پھیلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کیرالا میں ہر گھر میں جانور رکھنے کی روایت بھی ہے۔ جنوبی افریقہ میں بھی یہی صورتحال ہے۔ وہاں بھی اسی طرح کی نئی بیماریوں کا پتہ چلتا رہتا ہے۔