لکھنئو :بالاخر اتر پردیش کی حکومت نے ہفتہ کو حلال ٹیگ والی کھانے کی مصنوعات پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ۔فوڈ کمشنر کے دفتر سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اندوزی، تقسیم اور فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے، برآمد کی جانے والی کھانے کی اشیاء پابندی سے مستثنیٰ رہیںگی۔حکم نامے کے مطابق خوردنی اشیاء کے حلال کی سند ایک متوازی نظام ہے اور یہ خوردنی اشیاء سے متعلق ایکٹ کے سیکشن 89 کے تحت قابل عمل نہیں ہے۔اس لئے اب ریاست میں حلال کی سند والی دوائیاں اور دیگر اشیاء کی ذخیرہ اندوزی، تقسیم اور خرید و فروخت کرتے ہوئے پائے جانے پر متعلقہ شخص/فرم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بتایا جاتا ہے کہ حال کے دنوں میں ریاستی حکومت کو ایسی جانکاری مل رہی تھی کہ ڈیری پروڈکٹ، چینی، بیکری پروڈکٹ، پپرمنٹ آئل، نمکین اور خوردنی تیل جیسی مصنوعات کے لیبل پر حلال سرٹیفکیشن کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں، کئی دوائیوں، علاج سے متعلق چیزیں اور کاسمیٹکس کی مصنوعات کے پیکنگ/لیبلنگ پر حلال سرٹیفکیٹ درج کیے جانے کی خبر ملی ہےجبکہ قانونی طور پرحلال سرٹیفکیشن کا تذکرہ مصنوعات کے لیبل پر کیے جانے کی کوئی سہولت نہیں ہے اور نہ ہی دواؤں اور کاسمیٹکس سامان ایکٹ 1940 اور اس سے متعلق قوانین میں حلال سرٹیفکیشن کیے جانے کا کوئی التزام ہے۔ ایسی حالت میں اگر کسی دوا، معالجاتی سامان اور کاسمیٹکس کے لیبل پر حلال سرٹیفکیشن سے متعلق کسی بھی بات کا بالواسطہ یا بلاواسطہ اندراج کیا جاتا ہے تو یہ مذکورہ ایکٹ کے تحت دھوکہ ہے، جو کہ ایک قابل سزا جرم ہے۔اسی طرح خوردنی اشیا کے سلسلے میں نافذ ایکٹ اور اصولوں کے مطابق خوردنی اشیا کے لیے سرکردہ ادارہ ’ایف ایس ایس اے آئی‘ کو خوردنی اشیا کے پیمانوں کا تعین کرنے کا حق دیا گیا ہے، جس کی بنیاد پر خوردنی اشیا کا معیار یقینی کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو لکھنؤ کمشنریٹ میں اس تعلق سے ایک ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ چنئی، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی، جمعیۃ علماء مہاراشٹر ممبئی وغیرہ کے ذریعہ ایک خاص مذہب کے گاہکوں کو مذہب کے نام سے کچھ مصنوعات پر حلال سرٹیفکیٹ فراہم کر ان کی فروخت بڑھانے کے لیے معاشی فائدہ لے کر ناجائز کاروبار چلایا جا رہا ہے۔ شکایت دہندہ نے اسے بڑی سازش کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جن کمپنیوں نے ایسا حلال سرٹیفکیٹ ان سے نہیں حاصل کیا ہے، ان کے پروڈکٹ کی فروخت کو گھٹانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے جو کہ مجرمانہ عمل ہے۔