لکھنؤ: محکمہ انکم ٹیکس نے سماج وادی پارٹی لیڈر محمد اعظم خان کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہوں نے تقریباً 60 گھنٹوں تک کارروائی انجام دی گئی۔ کارروائی مکمل ہونے کے بعد گزشتہ تمام انکم ٹیکس افسران اور سیکورٹی اہلکار اعظم خان کے گھر سے نکل گئے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس پر ردعمل ظاہر کر کے کہا ہے کہ یہ حکومت کے ظلم کی داستان ہے اور تخت کے الٹ جانے اور وقت کے بدل جانے میں وقت نہیں لگتا!اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ آج تین دن گزرنے کے بعد اعظم خان صاحب پر چھاپے ختم ہوئے۔ اسے ظلم کی ایک اور داستان کہہ سکتے ہیں! عوام سمجھ رہے ہیں کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے اعظم خان اور ان کے خاندان سے محمد علی جوہر ٹرسٹ سے متعلق لین دین کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس کے ساتھ ان کی جائیدادوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کی گئیں۔ اس دوران اعظم خان کی اہلیہ اور ان کے بیٹوں سے بھی محکمہ انکم ٹیکس کے افسران نے پوچھ گچھ کی۔ اس انکوائری میں محکمہ انکم ٹیکس کو کیا ملا، اس سوال کے جواب میں ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مکمل معلومات ہیڈ کوارٹر سے دی جائیں گی۔ تین دن تک جاری رہنے والے چھاپے نے وزیر اعظم خان کو بری طرح توڑ کر رکھ دیا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ اعظم خان اپنے ارکان خاندان اور صحافیوں کے سامنے زار و قطار رو پڑے۔ مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی سے وابستہ ٹرسٹ کے ارکان سمیت اعظم خان کے قریبی رشتہ داروں کے یہاں تین دن تک جاری رہنے والے اس چھاپے میں مبینہ طور پر 2 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم برآمد ہوئی جبکہ ان پر 800 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کا الزام بھی عائد کر دیا گیا۔