نئی دہلی:مرکز کی مودی حکومت کے خلاف حسب توقع انڈیا اتحاد نے کانگریس کی قیادت میں تحریک عدم اعتماد پیش کردی جو توقع کے برخلاف اسپیکر کی جانب سے قبول بھی کرلی گئی۔ اس سے یہ واضح ہو گیا کہ حکومت منی پو ر کے موضوع پر پورے ملک سمیت پوری دنیا میں ہو رہی فضیحت کو کم کرنے اور اپوزیشن کے الزامات کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کی طرف سے پیش کی گئی۔ اسے اسپیکر اوم برلا نے فوری طور پر قبول بھی کرلیا ۔ حالانکہ امکان یہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اسپیکر اسے قبول نہیں کریں گے لیکن انہوں نے توقع کے برخلاف نہ صرف اس قرار داد کو منظور کرلیا بلکہ اس پر ۱۰؍ دن کے اندر اندر بحث کروانے کیحامی بھی بھرلی۔لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اب تمام سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کریں گے تاکہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کی تاریخ اور وقت طے کیا جا سکے۔
بدھ کو جیسے ہی ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی کانگریس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے چاہ ایوان میں جانے سے گریز کیا اور اپنے تمام اراکین پارلیمنٹ کو اپنی اپنی نشستوں پر موجود رہنے کی ہدایت دی ۔ ایوان میں ضروری دستاویزات پیش کرنے کے بعد لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ انہیں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد موصول ہوئی ہے اور وہ اسے قبول کررہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے گورو گوگوئی سے کہا کہ وہ اپنی تحریک پیش کریں اور ضابطے کے مطابق ایوان کی اجازت لیں۔ اسپیکربرلا کی اجازت ملنے کے بعد گورو گوگوئی ایوان میں کھڑے ہوئے اور مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔
اسپیکرنے کانگریس رکن پارلیمنٹ کی تحریک کی حمایت کرنے والے اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ کھڑے ہو جائیں تاکہ تحریک کی حمایت کرنے والے اراکین کی تعداد گنی جا سکے جو کم از کم ۵۰؍ ہونا ضروری ہے۔ چنانچہ کانگریس، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، این سی پی، بی آر ایس، جے ڈی یو اور شیو سینا (ادھو ) سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ گورو گوگوئی کی تحریک کی حمایت کیلئے کھڑے ہو گئے ۔ اسپیکر نے سبھی کی گنتی کرنے کے بعدکہا کہ وہ اس پر آگے کی کارروائی کریں گے۔ قواعد کے مطابق، تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ضروری اعداد و شمار کے پیش نظر اسپیکر نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے نوٹس کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام جماعتوں کے فلور لیڈرس سے میٹنگ کریں گے اور تحریک عدم اعتماد پر بحث کا وقت اور تاریخ طے کریں گے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ کی بی آر ایس پارٹی کی جانب سے بھی مرکز کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی لیکن اس پر اسپیکر نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
کانگریس نے منی پور معاملے پر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دیا ہے۔ کانگریس قرار داد منظور ہوجانے پر کہا کہ حکومت سے عوام کا بھروسہ ٹوٹ رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پی ایم مودی منی پور پر بیان دیں لیکن وہ نہیں مانتے، اس لئے ہم نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد قبول کئے جانے کے بعد اسپیکر کی جانب سے ۱۰؍ دن کے اندر اندر اس پر بحث کروانا ضروری ہوتا ہے ورنہ یہ تحریک ختم ہو جاتی ہے۔ اگر ۱۰؍ دن کے اندر بحث نہ ہو تو اس کی اطلاع متعلقہ رکن یا پارٹی کو دینا بھی ضروری ہو تا ہے۔
حکومت کو فی الحال کوئی خطرہ نہیںہے۔
اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد پیش تو کردی ہے لیکن اسے بھی معلوم ہے اور حکومت کو بھی معلوم ہے کہ اس سے اسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لوک سبھا میں بی جے پی سمیت این ڈی اے کے ۳۳۰؍ اراکین ہیں جبکہ انڈیا اتحاد کے پاس ۱۴۰؍ ممبر ہیں اور ۶۰؍ سے زیادہ ممبر، ان پارٹیوں کے ہیں جو نہ این ڈی اے میں ہیں اور نہ انڈیا اتحاد میںہیں۔