کانگریس نے پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے درج فہرست ذات (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے لیے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ریزرویشن نافذ کرنے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے۔ اندرا بھون واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں اس تعلق سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں درج فہرست ذات شعبہ کے صدر راجندر پال گوتم، قبائلی شعبہ کے صدر ڈاکٹر وکرانت بھوریا اور او بی سی شعبہ کے صدر ڈاکٹر انل جئے ہند نے میڈیا کے سامنے اپنی باتیں رکھیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت قصداً ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کے بچوں کو تعلیم سے محروم کر رہی ہے۔
راجندر پال گوتم میڈیا اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑھتی آبادی کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت تھی، لیکن سرکاری سطح پر یہ کوشش نہیں ہوئی۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن وہاں ریزرویشن نافذ نہ ہونے اور مہنگی فیس کی وجہ سے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کے بچے داخلہ نہیں لے پاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یو پی اے حکومت کی پہلی مدت کار کے دوران آئین میں دفعہ (5)15 شامل کیا گیا تھا، جس کے تحت پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ایس سی کو 15 فیصد، ایس ٹی کو 7.5 فیصد اور او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کی سہولت دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے 2008 اور 2014 میں اس شق کو آئینی قرار دیا، لیکن مرکزی حکومت نے دفعہ (5)15 کو نافذ نہیں کیا۔
راجندر پال گوتم نے کانگریس رہنما دگ وجے سنگھ کی صدارت والی پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے حیران کرنے والے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ایس سی طبقہ کے محض 0.89 فیصد، ایس ٹی طبقہ کے محض 0.53 فیصد اور او بی سی طبقہ کے 11.16 فیصد بچے ہی تعلیم حاصل کر پا رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سامنے رکھتے ہوئے راجندر پال گوتم نے کہا کہ کمیٹی نے مودی حکومت سے اس سمت میں قانون بنا کر فوراً دفعہ (5)15 کو نافذ کرنے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ایس سی-ایس ٹی، او بی سی طلبا کو ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے۔