سپریم کورٹ نے گواہ کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہ ہونے پر پولیس کی سخت سرزنش کی اور واضح کیا کہ اگر شکایت کنندہ خود تھانے جانے سے ہچکچا رہا ہو، تو پولیس کو چاہیے کہ وہ افسران کو خود اس کی بات سننے کے لیے روانہ کرے۔ عدالت نے لکھنؤ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس پورے معاملے پر ایک حلف نامہ داخل کریں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے ماتحت عدالت کو ہدایت دی ہے کہ 20 اگست 2025 تک جتنے ممکن ہو اتنے گواہوں کے بیانات مکمل کیے جائیں تاکہ مقدمے کی رفتار سست نہ ہو۔ معاملے میں معروف وکیل پرشانت بھوشن نے آشیش مشرا کی ضمانت منسوخ کرنے کی اپیل دائر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گواہوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ وہ مقدمے میں بیان نہ دے سکیں۔
وہیں، آشیش مشرا کے وکیل نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض بے بنیاد دعوے ہیں جن کے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں اور مخالف فریق بار بار ایسے الزامات لگا کر عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے مظاہرے کے دوران آشیش مشرا کے قافلے کی گاڑیوں نے مبینہ طور پر چار کسانوں کو روند دیا تھا۔ اس واقعے میں کل آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک صحافی بھی شامل تھا۔ کسانوں نے واقعے کے بعد جوابی کارروائی میں کچھ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
سپریم کورٹ نے آشیش مشرا کو پہلے ضمانت دی تھی، مگر گواہوں کو متاثر کرنے کے الزامات کے پیش نظر اب عدالت نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل تفتیش کا حکم جاری کیا ہے۔ اب پولیس کی رپورٹ پر مزید کارروائی کا انحصار ہوگا۔