نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تعلیمی دباؤ، ذہنی دباؤ اور خودکشی کے واقعات کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعہ کے روز تمام ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 15 جامع اور پابند ہدایات جاری کی ہیں۔ ان ہدایات کا مقصد تعلیمی اداروں، خصوصاً نجی کوچنگ سینٹروں میں طلبہ کی ذہنی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا اور خودکشی جیسے سانحات کی روک تھام کرنا ہے۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی دو رکنی بنچ نے یہ فیصلہ مغربی بنگال کی ایک 17 سالہ طالبہ کی مشتبہ موت کے معاملے کی سماعت کے دوران سنایا۔ متوفیہ طالبہ وشاکھاپٹنم کے ایک نجی کوچنگ ادارے میں میڈیکل کورسز میں داخلے کے لیے قومی اہلیتی امتحان (این ای ای ٹی) کی تیاری کر رہی تھی۔ پندرہ جولائی 2023 کو وہ مبینہ طور پر ہاسٹل کی چھت سے گر گئی، جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی۔ اہل خانہ نے واقعے کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کا مطالبہ کیا تھا، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ دماغی صحت آئین کے آرٹیکل 21 یعنی زندگی اور شخصی آزادی کے حق کا لازمی جزو ہے۔ بنچ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں تعلیمی دباؤ کے باعث طلبہ، خاص طور پر کوچنگ سینٹروں میں، خودکشی کے کئی واقعات پیش آئے ہیں، جو مایوسی کے بڑھتے رجحان کی غمازی کرتے ہیں اور اس کے سدباب کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ:
- تمام نجی کوچنگ سینٹروں کا دو ماہ کے اندر اندراج کریں۔
- طلبہ کی ذہنی صحت سے متعلق رہنما اصول وضع کریں۔
- شکایات کے ازالے کے لیے مؤثر نظام قائم کریں۔
- طالب علموں کے لیے ہیلپ لائن اور کونسلنگ مراکز قائم کریں۔
- تعلیمی اداروں میں باقاعدہ ذہنی صحت کا جائزہ لیں۔
- ضلعی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائیں، جن کی سربراہی ضلع مجسٹریٹ کریں۔
- کوچنگ سینٹروں پر طلبہ پر دباؤ ڈالنے والے ہتھکنڈوں پر پابندی لگائیں۔
- والدین اور اساتذہ کو ذہنی صحت سے متعلق تربیت دی جائے۔
- ہاسٹل اور ہاؤسنگ سہولیات کی نگرانی کی جائے۔
- داخلے کے عمل کو شفاف اور دباؤ سے پاک بنایا جائے۔
- طلبہ کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔
- ناکامی کے بعد طلبہ کو سنبھالنے کے لیے خاص پروگرام بنائے جائیں۔
- تعلیمی اداروں میں سخت نگرانی کا نظام نافذ کیا جائے۔
- مقامی سطح پر سماجی مدد کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔
- اسکولوں، کالجوں اور کوچنگ مراکز میں باقاعدہ معائنہ کیا جائے۔