پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج یعنی21 جولائی سے شروع ہوا رہا ہے۔ اس سے ایک دن پہلے،20 جولائی کو حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی، جس میں اپوزیشن نے واضح کیا کہ آئندہ مانسون اجلاس کافی ہنگامہ خیز ہوسکتا ہے۔ ویسے اس ملاقات میں اپوزیشن نے کئی مسائل کا ذکر کیا۔ ان میں پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سندور کو روکنے سے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان، خارجہ پالیسی پر تنقید اور بہار میں ایس آئی آر کے عمل پر تنازعہ جیسے مسائل نمایاں تھے۔
میٹنگ کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ اس اجلاس کے دوران حکومت کی طرف سے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں معلومات ایوان کے سامنے رکھی جائیں۔ یہ بھی بتایا جائے کہ اس معاملے میں اب تک کیا کارروائی ہوئی اور حملے میں ملوث دہشت گرد کیوں نہیں پکڑے جا سکے۔
میٹنگ کے دوران سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی پروفیسر رام گوپال یادو نے ایل جی منوج سنہا کی جانب سے انٹیلی جنس ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلگام میں ہوئے حملے میں انٹیلی جنس کی واضح ناکامی ہے، تو حکومت کو ایوان میں اس معاملے پر تصویر صاف کرنی چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی اپوزیشن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ‘آپریشن سندور’ کو روکنے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر حکومت سے وضاحت کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔ سماج وادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے امریکی صدر کے دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ امریکی صدر جنگ روکنے کی جو باتیں بار بار کہہ رہے ہیں اس کے پیچھے کی کیا حقیقت ہے؟