لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ اور اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے ریاستی حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف حالیہ کارروائیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوگی حکومت کا رویہ غیرمنصفانہ، غیرضروری اور تعلیم دشمن ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں خصوصاً مدارس کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کرے اور انہیں غیرقانونی قرار دے کر بند کرنے کے بجائے ان کی معاونت کرے۔
مایاوتی نے ایک کے بعد ایک تین سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک جانب جہاں مدارس کے خلاف حکومت کے اقدامات کو نشانہ بنایا، وہیں دوسری جانب سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے داخلوں میں زبردست کمی پر بھی گہری تشویش ظاہر کی۔
اپنی پہلی پوسٹ میں بی ایس پی سربراہ نے لکھا، ’’اترپردیش کے پرائمری اور اپر پرائمری اسکولوں میں 2023-24 کے دوران 1.74 کروڑ بچوں کا داخلہ ہوا تھا لیکن 2024-25 میں یہ تعداد گھٹ کر صرف 1.52 کروڑ رہ گئی۔ یعنی داخلوں میں تقریباً 22 لاکھ کی کمی آئی ہے، جو کہ سرکاری اسکولی نظام کی ابتر حالت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ حکومت کو تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔
اپنی دوسری پوسٹ میں انہوں نے خصوصی طور پر مدارس کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’مدارس جیسی سستی اور سادہ نجی تعلیمی تنظیموں کے خلاف حکومت کا رویہ معاونت کا ہونا چاہیے لیکن انہیں غیرقانونی قرار دے کر بند کرنا تعلیم کی بنیادی ضرورت کو مزید کمزور کرنے والا اقدام ہے، جو نہ صرف غیرضروری بلکہ غیرمناسب بھی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی مدارس کے تئیں اپنا رویہ بدلے، یہی بہتر ہوگا۔‘‘
تیسری اور آخری پوسٹ میں انہوں نے کہا، ’’ویسے تو ملک کی اکثر ریاستوں میں سرکاری اسکولوں کی حالت خراب ہے، مگر اترپردیش اور بہار میں صورتحال نہایت دردناک ہے، جس کے نتیجے میں دلتوں اور غریبوں کی ترقی رکی ہوئی ہے اور ان کے بچوں کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ان اسکولوں کو بند کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی اور بہتری پر توجہ دینا ضروری ہے۔‘‘
مایاوتی نے یہ بھی کہا کہ تعلیم کے شعبے میں حکومت کی لاپروائی کا خمیازہ سب سے زیادہ غریب اور پسماندہ طبقات کو بھگتنا پڑتا ہے، جن کے لیے نجی اور مہنگے تعلیمی اداروں کا بوجھ اٹھانا ممکن نہیں ہوتا۔یہ پہلا موقع نہیں جب مایاوتی نے دلتوں اور اقلیتوں سے جڑے معاملات پر آواز بلند کی ہو۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو دوبارہ پارٹی کا قومی کوآرڈینیٹر بناکر بھی نوجوان ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔