نئی دہلی :سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پر فحش مواد پر پابندی لگانے کے لیے لمبے وقت سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اسے لے کر سپریم کورٹ میں بھی عرضی دائر کی گئی تھی جس پر آج عدالت نے سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مرکزی حکومت سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت کے علاوہ نیٹ فلکس، اُلّو ڈیجیٹل لمیٹڈ، آلٹ بالاجی، ایکس (ٹوئیٹر)، میٹا پلیٹ فارم اور گوگل کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔عدالت نے سماعت کے دوران یہ نشانزد کیا کہ او ٹی ٹی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ’سماجی ذمہ داری‘ کا اہم فریضہ ہے کہ وہ عوام کے سامنے قابل اعتراض مواد دستیاب ہونے کے مسئلہ کا حل کریں۔ سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے عرضی پر غور کرتے ہوئے تبصرہ کیا، ’’یہ عرضی او ٹی ٹی پلیٹ فارمس اور سوشل میدیا پر قابل اعتراض، فحش اور غیر مہذب مواد سے متعلق اہم معاملہ اٹھاتی ہے۔
واضح رہے کہ سابق انفارمیشن کمشنر اُدئے ماہورکر سمیت کچھ لوگوں نے فحش مواد (کنٹینٹ) کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ اس عرضی میں مرکزی حکومت سے نیشنل کنٹینٹ کنٹرول اتھاریٹی (NCCO) کی تشکیل کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ ساتھ ہی عرضی دہندگان کا کہنا ہے کہ سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمس اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمس پر فحاشی کو روکنے کے لیے رہنما اصول طے کیے جائیں۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مرکزی حکومت کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا، ’’حکومت اس عرضی کو دوسری صورت میں نہیں لے رہی ہے۔ میری فکر اس بات کو لے کر ہے کہ بچے بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان پروگرام کی زبان نہ صرف فحش ہے بلکہ بُری طرح بگڑی ہوئی ہے۔ دو مرد بھی اسے ایک ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے۔ صرف یہ شرط لگائی گئی ہے کہ 18 سال سے زیادہ عمر والے کے مواد ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بچوں کی پہنچ اس مواد تک نہیں ہے۔