مدھیہ پردیش کے ضلع دھار کے صنعتی علاقے پیتھم پور میں یونین کاربائیڈ کے زہریلے کچرے کو نذر آتش کرنے کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے۔ جمعہ کے روز علاقے میں مکمل بند کا اہتمام کیا گیا، جس کو شہریوں کی مکمل حمایت حاصل رہی۔ مظاہرین نے مقامی چوراہوں پر سڑکیں بلاک کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور صورتحال پر قابو پایا۔
دو مظاہرین نے خود پر پٹرول ڈال کر خودسوزی کی کوشش کی، جنہیں فوری طور پر اندور کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ زہریلے کچرے کو علاقے میں ٹھکانے لگانے سے ماحولیات اور انسانی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ دوسری طرف، حکومتی اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ کچرے کو محفوظ طریقے سے تلف کیا جا رہا ہے اور کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہیں۔
یونین کاربائیڈ کے کچرے کی 337 ٹن مقدار کو سخت سکیورٹی میں بھوپال سے 250 کلومیٹر دور پیتھم پور منتقل کیا گیا، جہاں ایک نجی کمپنی کے زیر انتظام فضلہ تلفی کی اکائی میں اس کا معائنہ اور تلفی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ ماہرین کی ٹیم اس عمل کی نگرانی کر رہی ہے، جبکہ آلودگی کے خدشات کے پیش نظر تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
کانگریس نے اس معاملے پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی احتجاج کو دبانے کے لیے زور زبردستی کا سہارا لے رہی ہے۔ اس کے برعکس، ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا نے کہا کہ اپوزیشن اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 1984 میں بھوپال گیس سانحے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور معذور ہوئے تھے۔ اس حادثے سے جُڑے زہریلے فضلہ کی تلفی کا مسئلہ آج بھی حل طلب ہے۔