وارانسی: وارانسی کی عدالت نے ہفتہ کے دن ہندودرخواست گزاروں کی اِس درخواست کی مختصر سماعت کی کہ مسلمانوں کو گیان واپی مسجد کامپلکس میں ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت پر چلنے پھرنے سے روک دیا جائے۔عدالت نے معاملہ کی مزید سماعت 17 اگست کو مقرر کی۔ مسلم فریق کے نمائندے دوران سماعت موجود تھے۔ توقع ہے کہ مسلم فریق اگلی تاریخ سماعت پر اپنی دلیل رکھے گا۔درخواست گزاروں کے وکیل مدن موہن یادو کے بموجب ضلع عدالت کے حکم پر 31جنوری کو ویاس جی کے تہہ خانہ میں پوجا پاٹھ شروع ہوئی تھی۔ بھکت اب وہاں موجود مورتیوں کے درشن کرپارہے ہیں۔
ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت بوسیدہ ہے۔ مسلمان نماز کی ادائیگی کے لئے اِس چھت پر آتے رہتے ہیں جو مناسب نہیں۔ تہہ خانہ کی چھت اور ستون کمزور ہوچکے ہیں اور اِن کے گرنے کا جوکھم ہے۔ہندوفریق کی گزارش ہے کہ مسلمانوں کو چھت پر آنے جانے سے روک دیا جائے اور چھت اور ستونوں کی ضروری مرمت کرائی جائے۔ مدن موہن یادو نے کہا کہ ہندوفریق کی تشویش سننے کے بعد ضلع جج سنجیوپانڈے نے 17 اگست کی اگلی تاریخ دی۔31جنوری کو وارانسی کے ضلع جج نے مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ گیان واپی مسجد کامپلکس کے اندر موجود مہربند تہہ خانوں میں ایک تہہ خانہ میں ہندوپوجا پاٹ کے انتظامات کریں۔اس سے 6دن قبل عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ کی کاپی فریقین کو دی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر سے قبل وہاں ایک ہندو مندر موجود تھا۔