ملک میں کسانوں کی بدحالی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، خصوصاً مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی پر مبنی خبریں اکثر اخبارات اور نیوز پورٹل پر پڑھنے کو مل جاتی ہیں۔ مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی سے متعلق ایک ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس نے بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کے ابتدائی 3 ماہ میں ہی مہاراشٹر کے 767 کسانوں نے کسی نہ کسی پریشانی کے سبب خودکشی کر لی۔ کانگریس نے اس تعلق سے مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی نریندر مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔
کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک انگریزی روزنامہ کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’2025 کے ابتدائی 3 مہینوں میں مہاراشٹر میں 767 کسانوں نے خودکشی کر لی۔ یہ اعداد و شمار بے حد حیران کرنے والے ہیں، جو مودی حکومت میں کسانوں کی بدحالی بیان کر رہے ہیں۔‘‘ کانگریس نے اس پوسٹ میں کسانوں کی حالت زار کا تذکرہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت میں کسان بھاری قرض سے دبے ہیں، وہ معاشی بحران سے نبرد آزما ہو رہے ہیں، زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی نافذ ہے، انھیں فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی۔
مذکورہ بالا حقائق کو پیش کرنے کے بعد کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کا وہ پرانا وعدہ یاد دلایا ہے جس میں کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، لیکن آج کسانوں کی عمر نصف ہو گئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ ’’چوتھی بڑی معیشت کا ڈھول پیٹنے والے نریندر مودی ملک کے سرمایہ کاروں کا لاکھوں کروڑوں کا قرض تو معاف کر دیتے ہیں، لیکن کسانوں کا ایک روپیہ معاف نہیں کرتے۔ کُل ملا کر نریندر مودی ملک کے کسانوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں۔