انڈس انڈ بینک اکاؤنٹنگ لیپس معاملے کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ممبئی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کی ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ بینک کی اس وقت کی اعلیٰ انتظامیہ نے ’اکاؤنٹگ بُکس‘ میں ایڈجسٹمنٹ کیے جانے کی بات قبول کی ہے۔ یہ معاملہ تقریباً 2000 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر ذرائع کے حوالے سے شائع خبر کے مطابق گزشتہ ہفتہ ای او ڈبلیو نے بینک کے سابق سی ایف او گوبند جین، سابق ڈپٹی سی ای او ارونا کھرانا اور سابق سی ای او سمنت کتھپالیا کے بیانات درج کیے۔ کھرانا کو بعد میں پھر سے سمن بھیجا گیا۔ تحقیقات سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ کھرانا کا کردار کافی اہم ہے، کیونکہ وہ ان تبدیلیوں اور ایڈجسٹمنٹ سے واقف تھے جو بینک کے ’بُکس‘ میں مبینہ طور پر کیے گئے تھے۔
الزام ہے کہ ان ایڈجسٹمنٹس سے بینک کے شیئر کی قیمت میں مصنوعی طور پر اضافہ ہوا اور اس وقت کے کچھ اعلیٰ عہدیداروں نے ان معلومات کا فائدہ اٹھا کر اندرونی طور پر تجارت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس عمل میں انہوں نے سینکڑوں کروڑ روپے کمائے۔ ای او ڈبلیو نے کئی ملازمین اور سابق افسران سے پوچھ تاچھ کے بعد معلوم کیا کہ بینک کے ’بُکس‘ کو 2 مختلف ہیڈرس میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا، جس سے اسٹاک کی قیمت متاثر ہوئی۔ حالانکہ کچھ سابق افسران کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی بھی طرح کی بے ضابطگی میں حصہ نہیں لیا۔