حیدرآباد: روزنامہ سیاست کے منیجنگ ایڈیٹر ظہیرالدین علی خان کا پیر کو یہاں بلدیر غدر کی آخری رسومات میں شرکت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریبا 62 سال تھی ۔
اطلاعات کے مطابق وہ غدر کی آخری رسومات کے دوران بے چینی محسوس کرنے لگے تھے، جس کے بعد انہیں بوئن پلی کے سوچترا میں واقع رش ہاسپٹل میں لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔خاندانی ذرائع کے مطابق غدر اور ظہیرالدین کے درمیان کافی گہری دوستی تھی۔ ظہیرالدین علی خان کافی ملنسار تھے ۔ ان کے اتنقال سے صحافتی برادری میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ظہیرالدین علی خان کے بے وقت انتقال کی خبر ملنے پر سول سوسائٹی کے سرکردہ ارکان، سیاسی رہنماؤں اور متعدد خیر خواہوں کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا گیاہے۔تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بے وقت انتقال اردو صحافت کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔وزیراعلیٰ نے ظہیرالدین علی خان کے ساتھ اپنی وابستگی اور تلنگانہ تحریک کے دوران ان کے کردار کو یاد کیا۔تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی) کے سربراہ ریونت ریڈی نے صدمے کا اظہار کیا اور اس واقعہ کو "تلنگانہ کا بہت بڑا نقصان” قرار دیا۔
تلنگانہ بی جے پی کے سربراہ جی کشن ریڈی نے بھی ظہیرالدین علی خان کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔آر ایس کے ورکنگ پریزیڈنٹ اور آئی ٹی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ان کے انتقال کو اردو صحافت کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا۔