کوچی : کسی کی مخصوص جگہ پر دوسروں کی نظروں سے بچ کر کوفحش تصاویر یا ویڈیوز دیکھنا قانون کے تحت جرم نہیں ہے، کیونکہ یہ ذاتی پسند کا معاملہ ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئےکہا کہ اس طرح کے عمل کو جرم قرار دینا کسی شخص کی پرائیویسی اور اس کی ذاتی پسند میں مداخلت ہوگی۔ جسٹس پی وی کنہی کرشنن کا یہ فیصلہ ایک 33 سالہ شخص کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 292 کے تحت فحاشی کے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے آیاہے، جس میں پولیس نے 2016 میں کوچی کے الووا میں سڑک کے کنارے اپنے موبائل فون پر فحش ویڈیو دیکھتے ہوئے پکڑا تھا۔ ملزم کی جانب سے ایف آئی آر اور اس کے حوالے سے جاری عدالتی کارروائی کو منسوخ کرنے کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ۔
عدالت نے کہا کہ پورنوگرافی صدیوں سے رائج تھی اور نئے ڈیجیٹل دور نے اسے بچوں کیلئے بھی زیادہ قابل رسائی بنا دیا ہے۔ عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا کہ اس معاملے میں اس سوال پر فیصلہ کیا جانا ہے کہ کیا کوئی شخص دوسروں کو دکھائے بغیر اپنے ذاتی وقت میں فحش ویڈیوز دیکھتا ہے تو کیا یہ جرم ہے ؟ عدالت یہ اعلان نہیں کرسکتی کہ یہ معمولی وجوہات سے جرم کے زمرے میں آتا ہے ۔ یہ ان کی ذاتی پسند ہے اور اس میں مداخلت ان کی پرائیویسی میں مداخلت کے مترادف ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایسا کوئی الزام نہیں ہے کہ درخواست گزار (ملزم) نے ویڈیو کو عوامی طور پر دکھایا ہو۔ عدالت نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہیں کہ کسی شخص کے ذریعہ اپنی پرائیویسی میں فحش تصاویر یا ویڈیوز دیکھنا اپنے آپ میں آئی پی سی کی دفعہ 292 (فحاشی) کے تحت جرم نہیں ہے ۔ اسی طرح کسی شخص کے اپنی اپنی پرائیویسی میں موبائل فون پر فحش ویڈیو دیکھنا بھی آئی پی سی کی دفعہ 292 کے تحت جرم نہیں ہے ۔
س کے ساتھ جسٹس کنہی کرشنن نے والدین کو خبردار کیا کہ وہ بچوں کو خوش کرنے کے لئے انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو اس کے پیچھے کے خطرے سے آگاہ ہونا چاہئے۔ والدین صرف بچوں کو اپنی موجودگی میں موبائل فون سے معلوماتی خبریں اور ویڈیوز دیکھنے کی اجازت دیں ۔