جموں: جموں و کشمیر اسمبلی میں پیر کے روز وقف قانون کو لے کر شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی، جہاں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے ارکانِ اسمبلی کے درمیان شدید لفظی جھڑپ کے بعد بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ اجلاس کے دوران جیسے ہی نیشنل کانفرنس نے وقف قانون پر بحث کی مانگ کی، بی جے پی کے ارکان نے اس کی سخت مخالفت کی، جس پر ماحول کشیدہ ہو گیا۔
نیشنل کانفرنس کے ارکان نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وقف قانون پر تفصیلی بحث کرائی جائے، کیونکہ اس قانون کے حالیہ اطلاق سے کئی اہم معاملات جنم لے رہے ہیں۔ تاہم، اسپیکر کی جانب سے وقف قانون پر بحث کی اجازت نہ ملنے کے بعد نیشنل کانفرنس کے ارکان ایوان کے بیچ آ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔
اسی دوران اسمبلی کے باہر داخلے کے دروازے پر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے ارکان کے درمیان شدید تکرار ہوئی، جس میں نہ صرف دھکا مکی ہوئی بلکہ ہاتھا پائی کی نوبت بھی آ گئی۔ بی جے پی ارکان نے الزام لگایا کہ عام آدمی پارٹی کے ارکان نے اسمبلی کے اندر ہندو مذہب کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کی، جس پر وہ مشتعل ہو گئے۔
بی جے پی کے رکن اسمبلی وکرم رندھاوا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’دو کوڑی کا ایم ایل اے ہندوؤں کو گالی دے گا؟ ہم اسے آج سبق سکھائیں گے۔‘‘ ان کے بقول، عام آدمی پارٹی کا ایم ایل اے یہ کہہ رہا تھا کہ ’’ہندو تلک لگا کر شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں۔‘‘
عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی مہراج ملک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی کے لوگ مجھے باہر تماشا دکھا رہے تھے، مجھے دھمکیاں دی جا رہی تھیں، انہوں نے مجھ پر حملہ کیا۔‘‘
پی ڈی پی کے کچھ کارکنان، جو ایوان کی کارروائی دیکھنے آئے تھے، انہوں نے بھی سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید پر تبصرہ کے معاملے پر عام آدمی پارٹی کے ارکان سے الجھاؤ کیا۔ معاملہ اتنا بڑھا کہ اسمبلی کی کارروائی کو تین گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ وقف قانون، جو پارلیمنٹ سے منظور ہونے اور صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون بن چکا ہے، اب ملک بھر میں نافذ العمل ہے۔ اس کے باوجود جموں و کشمیر میں اس پر سیاسی گرما گرمی جاری ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے اس قانون پر بحث کی مانگ کو لے کر اسمبلی میں ماحول مسلسل کشیدہ ہے۔