میوات: 12 اگست 2023۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کا وفد میوات میں راحت کے کاموں، سروے اور قانونی کارروائی میں لگاتار مصروف ہے۔ جمعیت نے ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ اپنی تحقیقات میں، وفد نے پایا ہے کہ فرقہ پرست عناصر نے مسلمانوں کی کئی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، ان میں رکھی مقدس کتابوں کو آگ لگا دی اور کچھ مساجد میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں پر حملہ کیا۔ یہ باتیں جمعیت علمائے ہند نے میڈیا کے نام جاری بیان میں ہفتہ کے روز کہی ہیں۔
انہوں نے پریس کے نام جاری بیان میں مزید کہا کہ اب تک جمعیۃ علماء ہند نے ایسی 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے۔ صرف پلوال میں 6 مساجد کو جلایا گیا ہے۔ ہوڈل میں تین، سوہنا میں تین اور گروگرام میں ایک مسجد کو جلا دیا گیا ہے۔ گروگرام مسجد میں نائب امام کو بھی قتل کر دیا گیا۔
اس میں مزید سیاسی اور انتقامی کارروائی کا اضافہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ نے الٹے مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا ہے جس کے بارے میں ہائی کورٹ نے خود ریمارکس دیے ہیں کہ یہ ایک کمیونٹی کی نسل کشی کے مترادف ہے۔ اگر ہائی کورٹ نے از خود نوٹس نہ لیا ہوتا تو یہ تعداد چار گنا زیادہ ہوتی۔ اس کے برعکس مسلمانوں کے گھروں اور ان کے مذہبی مقامات کو نذر آتش کرنے والے، قرآن پاک کی توہین کرنے والے، مسجد میں موجود امام پر حملہ کرنے والے اور تبلیغی جماعت آزادانہ گھوم رہے ہیں اور ان کے گھر اور شراب خانے بھی محفوظ ہیں۔ یہ باتیں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے تشکیل کردہ وفد نے اپنی رپورٹ میں لکھی ہیں۔
جمیعت علمائے ہند نے جس مساجد کا دورہ کیا ان میں انجمن اسلام والی مسجد گروگرام، مولوی جمیل والی مسجد سوہنا، شاہی جامع مسجد برہ کھمبا والی سوہنا، لکڑ شاہ والی مسجد سوہنا، بازار والی مسجد ہوڈل، عیدگاہ والی، مسجد ہوڈل، پنجابی کالونی جامع مسجد ہوڈل، مدرسہ والی مسجد پلوال، پیر گلی والی مسجد پلوال، گپتا گنج والی والی مسجد پلوال، کالی مسجد پلوال، حاجی نظام والی مسجد بس اسٹینڈ پلوال اور رسول پور گاؤں کی مسجد پلوال شامل ہیں۔