دہرادون: اتراکھنڈ کے معروف انکیتا بھنڈاری قتل کیس میں تقریباً تین سال بعد بالآخر انصاف کا فیصلہ سامنے آ گیا ہے۔ کوٹ دوار کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے مرکزی ملزم پلکت آریہ اور اس کے دو ساتھیوں سوربھ بھاسکر اور انکت گپتا کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے تینوں پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے، جب کہ مقتولہ کے اہلِ خانہ کو چار لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے پلکت آریہ کو تعزیراتِ ہند کی دفعات 302 (قتل)، 201 (شواہد مٹانا)، 354 اے (خواتین کو ہراساں کرنا)، اور غیر اخلاقی تجارت کی روک تھام سے متعلق قانون (آئی ٹی پی اے) کی دفعہ 3(1)ڈی کے تحت مجرم قرار دیا۔ دیگر دو ملزمان کو بھی دفعہ 302، 201 اور آئی ٹی پی اے کی دفعہ 3(1)ڈی کے تحت قصوروار پایا گیا۔
یاد رہے کہ ستمبر 2022 میں انکیتا، جو کہ 19 سالہ نوجوان لڑکی تھی، رشی کیش کے ونتارا ریزورٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کر رہی تھی۔ 18 ستمبر 2022 کو وہ لاپتہ ہو گئی اور 24 ستمبر کو اس کی لاش چیلہ پاور ہاؤس کی نہر سے ملی۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ پلکت آریہ نے انکیتا پر ایک وی آئی پی مہمان کو ‘خاص خدمات’ فراہم کرنے کا دباؤ ڈالا، جسے اس نے مسترد کر دیا۔ اس انکار کے بعد پلکت نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسے نہر میں دھکا دے کر قتل کر دیا۔
معاملہ منظر عام پر آتے ہی پورے اتراکھنڈ سے لے کر دہلی تک شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا۔ چونکہ پلکت آریہ اس وقت کے بی جے پی رہنما ونود آریہ کا بیٹا تھا، لہٰذا اسے پارٹی سے نکال دیا گیا۔ متاثرہ خاندان کے مطالبے پر ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی جس نے 500 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ کیس کی سماعت میں 97 گواہوں کو نامزد کیا گیا، جن میں سے 47 کو عدالت میں پیش کیا گیا۔