ممبئی: اجیت پوار کی بغاوت کے بعد مہاراشٹر کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ ملاقاتوں کا دور نہ صرف این سی پی بلکہ دیگر پارٹیوں میں بھی جاری ہے۔ جمعہ کی رات مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے پہلے پارٹی لیڈروں، ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے اراکین کے ساتھ میٹنگ کی اور پھر رات گیارہ بجے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی رہائش گاہ ورشا پہنچے۔ یہاں دونوں لیڈروں کے درمیان دو گھنٹے سے زیادہ کی میٹنگ چلی اور فڑنویس تقریباً 1.15 بجے گھر سے باہر آئے۔
وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے نکلنے کے بعد فڑنویس نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی۔ تاہم قیاس کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سے کابینہ میں توسیع کے حوالے سے ملاقات ہوئی ہے۔ یہ بھی چرچا تھا کہ نئے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی اس میٹنگ میں شرکت کر سکتے ہیں لیکن وہ نہیں آئے۔
اس سے پہلے، فڈنویس اور ریاستی بی جے پی لیڈروں نے جمعہ کی رات ممبئی کے گروارے کلب میں بی جے پی کے تمام ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے خطاب کیا۔ ڈپٹی سی ایم دیویندر فڑنویس نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر اجیت پوار کے شندے-فڑنویس حکومت میں شامل ہونے کے بعد پہلی میٹنگ میں کہا ’’ہم پارٹیاں نہیں توڑتے لیکن اگر کوئی وزیر اعظم مودی کی قیادت پر یقین رکھتا ہے، تو ہمیں اس کا استقبال کرنا چاہیے۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’موجودہ سیاسی منظر نامے میں ریاضی کی سیاست کرنا ضروری ہے۔ اگر ہم آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اتحاد میں نئے اتحادیوں کا خیرمقدم کرنا پڑے گا۔‘‘ ساتھ ہی فڑنویس نے اعتراف کیا کہ 3 پارٹیوں کے مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اتحاد کی طاقت ان کے لیے خطرہ تھی، اس لیے انہیں مرکزی اور ریاستی حکومت کے ترقیاتی کاموں اور مقبول اسکیموں کے باوجود ان کا اتحاد توڑنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ وقت پارٹی کی بہتری کے لیے قربانیاں دینے کا ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل قریب میں ان قربانیوں کا صلہ ضرور ملے گا۔
ڑنویس نے اپیل کی ’’ہمیں کسی بھی قیمت پر 2019 کے اسمبلی انتخابات میں جیتنے والے 105 ارکان اسمبلی کی تعداد کو برقرار رکھنا ہے اور اس میں اضافہ کرنا ہے۔ آئندہ انتخابات میں مودی جی کو ملک کا وزیراعظم بنانے کے لیے ہم سب کو اپنا خون پسینہ ایک کرنا ہوگا۔‘‘ فڑنویس نے وضاحت کی کہ سیٹوں کی تقسیم اور محکموں کی تقسیم کے مسائل کو پارٹی کے سینئر لوگ حل کریں گے۔ خاص طور پر، مغربی مہاراشٹر میں جہاں این سی پی مضبوط ہے، ہم سیاسی ریاضی کے مطابق لوک سبھا اور اسمبلی کے امیدواروں کو تبدیل کر سکتے ہیں۔