ہندوستان کے نائب صدر عہدہ کے لیے ووٹنگ کا عمل آج یعنی 9 ستمبر کو ہ صبح 10 بجے شروع ہوگا، جو شام 5 بجے تک چلے گا۔ آج ہی شام 6 بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی، اور ممکنہ طور پر نتیجہ سامنے آ جائے گا۔ اس ووٹنگ سے قبل سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ این ڈی اے اور انڈیا بلاک دونوں ہی اپنے اپنے امیدواروں کو جیت دلانے کی بھرپور کوشش میں لگی ہوئی ہے، لیکن بی جے ڈی اور بی آر ایس ایس کے ساتھ ساتھ شرومنی اکالی دَل نے بھی ووٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کر دونوں فریقین کے ایکویشن کو ایک طرح سے بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ بی جے ڈی کے بیشتر اراکین پارلیمنٹ این ڈی اے امیدوار سی پی رادھاکرشنن کے خلاف ووٹ دینے کے حق میں تھے، لیکن آخری فیصلہ انھوں نے بی جے ڈی چیف نوین پٹنایک کو لینے کا اختیار سونپا تھا۔ آج بوقت دوپہر بی جے ڈی کی طرف سے اعلان کر دیا کہ وہ ووٹنگ سے دور رہے گی۔ اس معاملے میں کانگریس نے بی جے ڈی کو ہدف تنقید بھی بنایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بی جے ڈی کے ساتھ ساتھ بی آر ایس کو بھی نشانے پر لیا ہے۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ 10 برسوں میں بی جے پی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہنے والی 2 پارٹیاں نائب صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کے بجائے غیر حاضر رہیں گی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے سوال پیش کیا ہے کہ ’’کیا یہ آنے والے وقت کے اشارے ہیں؟‘‘ دراصل اڈیشہ میں بی جے پی برسراقتدار ہے اور بی جے ڈی اپوزیشن میں ہے۔ ایسی صورت میں امید کی جا رہی تھی کہ بی جے ڈی انڈیا بلاک کے امیدوار بی سدرشن ریڈی کی حمایت کر سکتی ہے۔ لیکن ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر ایک طرح سے بی جے ڈی نے بی جے پی کی حمایت ہی کر دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جئے رام رمیش نے بی جے ڈی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ بی آر ایس کا بھی ووٹنگ میں حصہ نہ لینا، ایک طرح سے بی جے پی کی حمایت ہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ وہ بھی ظاہری طور پر این ڈی اے کا حصہ نہیں ہے، لیکن جب اپوزیشن کا ساتھ دینے کی باری آئی، تو قدم پیچھے ہٹاتے ہوئے این ڈی اے کو ہی فائدہ پہنچانے کو ترجیح دی۔